کوئٹہ: جبری گمشدگیوں کے خلاف احتجاج جاری، لاپتہ داد محمد مری کے ہمشیرہ کی شرکت

211

کوئٹہ پریس کلب کے سامنے جاری وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی جانب سے قائم بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4663 دن مکمل ہوگئے- لاپتہ افراد کے لواحقین سمیت سیاسی اور سماجی کارکن حمل بلوچ، سریش بگٹی نے کیمپ آکر ماما قدیر سے اظہار یکجہتی کی-

آج وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی کیمپ میں دس سال سے لاپتہ کوئٹہ کسٹم کے رہائشی داد محمد مری کی ہمشیرہ خیر بی بی بھی شریک ہوئی-

لاپتہ داد محمد مری کی ہمشیرہ نے تنظیم کو بتایا کہ انکے بھائی کو دس سال قبل پاکستانی سیکورٹی فورسز نے حراست بعد لاپتہ کردیا تھا، دس سال کے طویل عرصہ ہونے کے باجود انکے بھائی داد محمد کو آج تک عدالت میں پیش نہیں کیا گیا۔ خیر بی بی نے بتایا کہ دس سال سے بھائی کے انتظار میں انکا خاندان شدید اذیت کا شکار ہے-

خیر بی بی نے اعلیٰ حکام و انسانی حقوق کے تنظیموں سے درخواست کی ہے کہ وہ داد محمد کی باحفاظت بازیابی میں انکی مدد کریں- خیر بی بی نے بلوچستان کے سیاسی پارٹیوں سے درخواست کی ہے کہ وہ انکے بھائی کی باحفاظت بازیابی میں اپنا کردار ادا کریں-

اس موقع پر کیمپ آئے شرکاء سے اظہار خیال کرتے ہوئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین ایک عزم اور استقامت کے ساتھ سالوں سے اپنی جبری گمشدہ پیاروں کی بازیابی کیلئے طویل پر امن جدوجہد کرتے آرہے ہیں تاہم بلوچستان میں ریاستی دہشت گردی جبری گمشدگیوں فوجی آپریشن اور قتل و غارت گری پر عالمی اور ملکی انسانی حقوق کے اداروں کو بھر پور آواز اٹھانے اور کردار ادا کرنے کی اب بھی اشد ضرورت ہے-

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہمارے پر امن جدوجہد اور بلوچستان میں جاری انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پہ میڈیا کی خاموشی تباہی کا باعث بن رہی ہے جس سے مقتدرہ اداروں کو کھلی چھوٹ مل گئی ہے۔ ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ انسانی حقوق کے اداروں کی اب تک کی کوششیں ظلم کو روکنے میں ناکافی ہیں انہیں اس سے کچھ قدم آگے بڑھنے کی ضرورت ہے-

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز یو این سے اپیل کرتی ہے کہ وہ براہ راست بلوچستان میں مداخلت کرکے ریاستی دہشت گردی کو روکیں-