بیٹے کی طویل جبری گمشدگی سے اذیت میں مبتلاء ہیں- والدہ یاسر نیچاری

362

فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے بلوچستان کے ضلع قلات کے رہائشی یاسر نیچاری ولد حاجی پیر محمد کی والدہ کا وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کی بھوک ہڑتالی کیمپ آمد بیٹے کی جبری گمشدگی کے کوائف تنظیم کو جمع کرائے-

یاسر نیچاری کے والدہ صابرہ بلوچ کے مطابق انکے بیٹے کو 11 مئی 2015 کو ایف سی و سول کپڑوں میں ملبوس ریاستی اہلکاروں قلات ملکی فٹبال گراؤنڈ سے زبردستی اپنے ہمراہ لے گئے جس کے بعد سے ہمیں بیٹے کے بارے میں کوئی معلومات فراہم نہیں کی گئی ہے-

صابرہ بلوچ کے مطابق وہ اس دورانیہ میں علاقائی عمائدین، حکومتی ارکان سمیت علاقائی ایم پی ایز کو اپنے بیٹے کی بازیابی کی درخواست کرچکی ہے تاہم کہیں سے کوئی امید نہیں ملی، مجبور ہوکر احتجاج پر مجبور ہوئی ہوں، بیٹے کو بازیاب کرکے انصاف فراہم کیا جائے-

لاپتہ یاسر نیچاری کے والدہ نے موجودہ حکومت سمیت انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ اسکے بیٹے کی بازیابی میں کردار ادا کریں-

قلات کے رہائشی صابرہ بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ 7 سال کا عرصہ طویل عرصہ ہے اس تمام عرصے میں وہ اپنے بیٹے کی واپسی کی منتظر رہی ہے اگر بیٹے پر کسی قسم کا کوئی الزام ہے تو عدالت میں پیش کرکے سزا دی جائے لاپتہ رکھ کر خاندان کو مزید اذیت نا دی جائے-