بلوچستان بلدیاتی انتخابات: بم حملے و فائرنگ

780

بلوچستان کے مختلف علاقوں میں بلدیاتی انتخابات متاثر نظر آرہے ہیں۔ جہاں بلوچ آزادی پسندوں کی جانب سے گذشتہ روز سے ہی حملوں کا سلسلہ جاری ہیں وہیں کئی پولنگ اسٹیشنوں پر انتظامی معاملات، فریقین کی ایک دوسروں پر حملے کے باعث بھی انتخابی عمل متاثر ہیں۔

آج صبح کیچ کے علاقے ڈھنک میں دو مختلف پولنگ اسٹیشنوں کو نامعلوم افراد نے دستی بم حملوں میں نشانہ بنایا، مذکورہ حملوں سے ڈھنک پرائمری اسکول اور ڈھنک گرلز ہائی اسکول متاثر ہوئیں۔

دریں اثناء تربت شہر سے متصل آبسر میں کہدہ یوسف محلہ کیلئے مختص پولنگ اسٹیشن کو نامعلوم افراد نے دستی بم حملے میں نشانہ بنانے کی کوشش تاہم مذکورہ بم پھٹ نہ سکا۔

گذشتہ رات تربت کے مذکورہ علاقے میں پولنگ اسٹیشنوں کیلئے مختص دو مقامات دستی بموں سے نشانہ بنانے کے بعد حملہ آور فرار ہوگئے تھے۔

دوسری جانب قلات کے علاقے منگچر میں کلی گزگ کالج پولنگ اسٹیشن کے قریب بم دھماکے کے نتیجے میں ایک شخص زخمی ہوا۔

جبکہ گذشتہ رات خضدار کے علاقے زہری کہن میں پولنگ اسٹیشن کو دستی بم حملے میں نشانہ بنایا گیا اور نصیر آباد میں پنجاب جانیوالی بجلی کے ٹاور دھماکے سے اڑانے کی اطلاعات ہیں۔

مذکورہ حملوں کی ذمہ داری تاحال کسی نے قبول نہیں کی ہے تاہم ماضی بلوچ مسلح آزادی پسندوں کی جانب سے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی جاتی رہی ہے۔ بلوچ مسلح آزادی پسند تنظیمیوں کے اتحاد براس نے بلدیاتی انتخابات کو ‘قبضہ کو نچلی سطح پر منظم کرنے کا ایک نوآبادیاتی حربہ قرار دیا ہے۔’ 

دریں اثناء انتظامی معاملات اور فریقین کے ایک دوسرے پر الزامات کے باعث نصیر آباد اور چمن میں فائرنگ اور ہاتھا پائی کے واقعات پیش آئے ہیں جس کے باعث ووٹنگ کا سلسلہ رک گیا جبکہ نوشکی کلی مینگل میں بھی وارڈز میں فریقین نے ووٹنگ کا سلسلہ بند کردیا، خضدار میں بلوچستان نیشنل پارٹی کے ارکان فریقین پر دھاندلی کا الزام عائد کررہے ہیں۔