بلوچستان کے ساحلی ضلع گوادر سے ایک اور کروکر مچھلی پکڑی گئی ہے جو کہ ایک کروڑ 35 لاکھ 80 ہزار میں فروخت کی گی۔
کروکر مچھلی کو گوادر کے علاقے جیونی میں پکڑا گیا ہے۔
مقامی افراد کے مطابق نیلام ہونے والی مچھلی کو 1 کڑور 35 لاکھ 80 ہزار میں فروخت کیا گیا ہے جبکہ یہ مچھلی جیونی میں ایک خوش قسمت ماہی گیر کے جال میں پھنس گئی تھی۔
یہ مچھلی ان علاقوں میں زیادہ آتی ہے جہاں پر مینگرووز (تمر) ہوتے ہیں۔ مینگرووز کے ساتھ ساتھ ان کے لیے موزوں جگہ وہ ہوتی ہے جہاں سمندر میں میٹھا پانی آ کر مل جاتا ہے۔
بعض مچھلیاں اپنے گوشت کی وجہ سے بہت زیادہ قیمتی ہوتی ہیں لیکن کروکر کے حوالے سے معاملہ مختلف ہے۔ کروکر کی قیمت دراصل اس کے ایئر بلیڈر کی وجہ سے ہے جس میں ہوا بھرنے کی وجہ سے وہ تیرتی ہے۔اس مچھلی کا ایئر بلیڈر طبی استعمال میں آتا ہے اور چین، جاپان اور یورپ میں اس کی مانگ ہے۔
کروکر مچھلی کا ایئر بلیڈر انسانی جسم کے اندرونی اعضا میں دورانِ سرجری لگائے جانے والے ٹانکوں بالخصوص دل کے آپریشن میں سٹچنگ وغیرہ میں استعمال ہوتا ہے۔
سرجری میں استعمال کے لیے ان کے ایئر بلیڈرز کے دھاگے بنائے جاتے ہیں۔ ’ان کی خوبی یہ ہے کہ یہ جیلی کی طرح جذب ہو جاتے ہیں اور کٹ کو جما دیتے ہیں جبکہ سرجری میں ٹانکے لگانے کے بعد ان کو نکالنے کی ضرورت نہیں پڑتی۔
ایئر بلیڈر سے سوپ بھی بنتا ہے، اور چین، یورپ اور دیگر سرد ممالک میں لوگ اسے استعمال کرتے ہیں۔ اسے ایک پرتعیش غذا کا درجہ حاصل ہے۔ جسمانی طاقت کو بڑھانے کے علاوہ کیلشیم زیادہ ہونے کی وجہ سے یہ ریڑھ کی ہڈی کی مضبوطی کے لیے بھی استعمال کیا جاتا ہے۔
اس قیمتی مچھلی کو انگریزی میں کروکر، اردو میں سوا اور بلوچی میں کر کہا جاتا ہے۔