بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ آج 4643 ویں روز بھی جاری رہا –
اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ، کوئٹہ سے جبری لاپتہ فیاض سرپرہ کی بیوی نرگس فیاض اپنے چھوٹے بچے کے ساتھ بیٹھے رہیں-
بلوچستان کے علاقے نال گریشہ سے محمد خان، صاحب داد بلوچ اور دیگر نے کیمپ میں آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی –
اس موقع پر ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پچھلے دو تین مہینوں سے جبری گمشدگیوں میں ریکارڈ اضافہ پایا گیا ہے، ریاستی ادارے بلوچستان میں بے لگام ہو گئے ہیں، ظلم اور جبر خطرناک حد پار کر چکا ہے، بلوچستان میں ریاستی فورسز کسی بھی قانون کو خاطر میں لائے بغیر کارروائیوں میں تیزی لا رہے ہیں-
انہوں نے کہا کہ بلوچ جبری لاپتہ افراد کے لواحقین کو انکے پیاروں کی زندگی سے متعلق شدید خطرات لاحق ہیں، انہیں ڈر ہے کہ انکے پیاروں کی دوران زندان شھید کیا جا چکا ہے، جن کے بارے میں انہیں کسی قسم کی اطلاعات نہیں دیا جا رہا ہے –