لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لئے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو 4665 دن ہوگئے، اظہار یکجہتی کرنے والوں میں مستونگ سے محمد اعظم، خان محمد بلوچ اور دیگر نے شامل تھے۔
اس موقع پر وی بی ایم پی کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی جبر اب حد سے بڑھ چکی ہے، جبری گمشدگیوں کا نہ ختم ہونے والا سلسلہ جاری ہے، ریاستی جبر کا خوف اب عوام کے دلوں سے نکل چکی ہے، جس کی تازہ مثال ہم نے کل پنجگور میں دیکھا کہ کس طرح عام بلوچ عوام نے جبری گمشدگی کے خلاف منظم اور متحد ہو کر آخری دم تک مزاحمت کی اور کامیابی حاصل کی، اس سے یہ بات ثابت ہوتی ہے کہ اگر تمام بلوچ اس ظلم کے خلاف یک آواز ہو کر نکلیں تو ظلم کو روکا جا سکتا ہے، عوام کی طاقت کے سامنے کسی کا بس نہیں چلتا۔
انہوں نے مزید کہا کہ عوام کو چاہیے کہ ریاست کے تمام حربوں کو بھانپ لیں اور کسی جھانسے میں نہ آئیں، ریاست بلوچ قوم کی پر امن جدوجہد کو ہر طرح سے کاؤنٹر کرنا چاہتی ہے اور اپنے جھوٹے بیانیے کو لوگوں پہ مسلط کرنا چاہتی ہے، بلوچ قوم کو علمی اور عملی حوالے سے اس تحریک کا حصہ بننا ہوگا، تب جا کے اس تاریک رات کا خاتمہ ہوگا اور غلامی کی زندگی سے نجات ملے گا.