بلوچستان کے دارالحکومت کوئٹہ میں پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کیمپ کو 4661 دن مکمل ہوگئے۔
اس موقع پر مختلف مکاتب فکر کے لوگوں نے لواحقین سے اظہار یکجہتی کرتے ہوئے جبری گمشدگیوں میں تیزی لانے پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلہ کو روک کر لواحقین کو انصاف دیا جائے –
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ہم گذشتہ کئی سالوں سے پرامن انداز میں جدوجہد کرتے آرہے ہیں کہ جبری گمشدگی کے شکار افراد کو منظر عام پر لایا جائے –
انہوں نے کہا کہ لوگوں کو لاپتہ کرنے کا سلسلہ بدستور جاری اور تیر کردیا گیا ہے جو کسی بھی صورت ریاست کے لیے مفید عمل نہیں ہوگا –
انہوں نے کہا کہ کل عید کے روز لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے احتجاجی مظاہرے ہونگے لوگوں سے درخواست ہے کہ وہ بڑھ چڑھ کر حصہ لیں –
دریں اثناء بلوچ یکجہتی کمیٹی نے عید کے روز وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاج کی حمایت کا اعلان کرتے ہوئے کہا ہے کہ ہم تمام اہلِ فکر کے لوگوں سے اپیل کرتے ہیں کہ عید کے روز اپنی خوشیوں میں سے چند لمحات ان لوگوں کے لئے نکال لیں جن کی خوشیاں ان کے لاپتہ لوگوں کے ساتھ لاپتہ ہیں۔ جن کے لئے عید مزید غم و آلام کا پیام ہوتا ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی کے بیان میں کہا گیا ہے کہ جبری گمشدگی اور لاپتہ افراد کا مسئلہ سنگین ترین ہوتا جا رہا ہے۔ عید کا دن جہاں میں ہر سو خوشی و مسرت کے ساتھ منایا جاتا ہے، لیکن ہر سال کی طرح بلوچ قوم کے لاپتہ افراد کے لواحقین کی عید روڈوں میں خوشیوں کی آمد کے لئے سرِ رقص ہوگا۔