بلوچستان کے مرکزی شہر کوئٹہ میں جبری گمشدگیوں کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا احتجاجی کیمپ پریس کلب کے سامنے 4655 واں روز جاری رہا –
تنظیم کے چیئرمین نصراللہ بلوچ، وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ لواحقین کے ہمراہ کیمپ میں موجود ہیں –
اس موقع پر 2016کو کلی قمبرانی کوئٹہ سے جبری گمشدگی کے شکار ہونے والے جہانزیب محمد حسنی کی والدہ احتجاج پر بیٹھی ہوئی ہے-
انہوں نے اپیل کی کہ انہیں جہانزیب کے حوالے سے معلومات فراہم کرکے زندگی بھر کی اذیت سے نجات دلائی جائے –
جبکہ سیاسی کارکنوں اور دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے کیمپ میں آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی –
تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کی تدارک کیلئے عالمی اداروں کو اپنا کردار ادا کرنا ہوگا – یہاں نام کے جمہوری ادارے بے بس اور بے اختیار ہیں –
انہوں نے کہا کہ ایک طرف سیاسی کارکنوں کی جبری گمشدگی جاری ہے دوسری طرف ڈیتھ اسکواڈ کے ذریعے نوجوانوں کو شہید کرکے خوف کا ماحول پیدا کیا جارہا ہے –
انہوں نے کہا کہ بلوچ عوام متحد ہوکر اپنے فرزندوں کی بازیابی کے لیے آواز اٹھائیں –