وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتالی کیمپ کو آج 4651 دن مکمل ہوگئے، میں بی ایس او کی مرکزی کمیٹی کے ممبر عدنان بلوچ، مقبول بلوچ ،کوئٹہ زون کے انفارمیشن سیکرٹری اسرار بلوچ نے اظہار یکجہتی کی۔
وی بی ایم پی کے رہنما ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اس وقت بلوچستان ایک جنگ زدہ علاقہ ہے بلوچ جو اپنے بنیادی انسانی حقوق کے لیے ایک پر امن طریقے سے جدوجہد کر رہے ہیں ریاستی فورسز ان کی اس آواز کو دبانے کے لیے ان پر طرح طرح کے انسانیت سوز اور وعشیانہ حربے استعمال کر رہے ہیں ریاستی فورسز کے ان مظالم کو قابض کے تمام ستون کو توثیق و تائید حاصل ہے اس لیے ہمیں ہرگز یہ امید نہیں کہ اس قابض ریاست کا میڈیا عدلیہ اور سیول سوسائٹی سمیت کوئی بھی ادارہ جاری بلوچ نسل کشی کو روکے گا لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کو پورا کرنے میں اپنا کردار ادا کریں ہم ایک بار پھر اقوام متحدہ یورپی یونین ایمنسٹی انٹرنیشنل سمیت تمام اعلیٰ ذرائع ابلاغ سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ بلوچستان میں جاری بہمانہ اور انسانیت سوز کاروائیوں کا فوری نوٹس لیکر مداخلت کرکے اس جاری بلوچ نسل کشی کو روکنے میں اپنا کردار ادا کر کے اپنا اخلاق اور قانونی فرض پورا کریں۔
ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ ان عالمی اداروں سے اپیل قابض ریاست کی طرح ان سے خیرات مانگنا نہیں بلکہ ان کا بلوچ مسئلے کے بابت ذمہ داریاں ان کو یاد دلانا ہے کیونکہ انسان ہونے کی حیثیت سے وہ تمام انسانی حقوق کے قوانین بلوچ پر بھی لاگو ہوتے ہیں جن کے تحفظ کے لیے یہ اداریں عرصہ دراز سے دنیا بھر میں کوشاں ہیں یہ ادارے انہی قوانین کا نفاذ یقینی بنا کر بلوچستان میں اس قاتل بو غارت کے نہ روکنے والے سلسلے کو روک سکتے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ بلوچستان میں بلوچوں کے جبری اغوا سمیت تمام انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کے سلسلے کو روکا جائے لیکن دوسری طرف پاکستان ان پر امن جمہوری احتجاجوں سے بے نیاز اور انسانی حقوق کے ضابطو ں کو روندتے ہوئے بلوچ نسل کشی کے سلسلے کو بلا توقف جاری رکھا ہوا ہے پاکستانی فورسز نے انہی انسانیت سوز مظالم کی ایک تازہ مثال گزشتہ دنوں بلوچستان کے علاقہ نوکنڈی میں دیکھی گئی جہاں ایف سی نے غریب بلوچوں پر انتہائی سفاکانہ ٹارگٹ کلینگ کی جس میں کچھ شہید اور باقی زخمی ہوئے جن میں 8سالہ معصوم بچے بھی شامل تھے۔