بلوچ سٹوڈنٹس کونسل (اسلام آباد) نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ حفیظ بلوچ ملک کے سب سے بڑے تعلیمی ادارے قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد میں ایم-فل فزکس فائنل سمسٹر کے طالب علم ہیں جو کہ چھٹیوں کی غرض سے اپنے آبائی علاقے خضدار گئے تھے۔ جہاں انہیں “دی سٹوڈنٹس ان اکیڈمی” سے 8 فروری بروز منگل کو دوران تدریس سینکڑوں طلبہ و طالبات کے سامنے تین نقاب پوش افراد آکر جبری طور پر لاپتہ کردیتے ہیں۔ گمشدہ ہونے کے اگلے ہی دن خضدار پولیس کو حفیظ کے والد کی مدعیت میں حفیظ کی جبری گمشدگی کے خلاف درخواست جمع ہوتی ہے لیکن اس کے باوجود پولیس ایف آئی آر درج نہیں کرتی، جو کہ پولیس کی لوگوں کے مسائل حل کرنے میں غیر سنجیدہ رویہ کو عیاں کرتی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 21 مارچ 2022 کو کمیشن برائے جبری گمشدگی کے کہنے پر یہی خضدار پولیس نامعلوم افراد کے خلاف ایف آئی آر درج کرتی ہے۔ اس دوران حفیظ کے متعلق کوئی تفتیش عمل میں نہیں لائی جاتی، جو کہ قانون کے رکھوالوں کی غیر سنجیدگی کو عیاں کرتی ہے۔
ترجمان نے کہا کہ حفیظ بلوچ کو 30 مارچ 2022 کو ضلع نصیر آباد سے منظر عام پر لایا جاتا ہے۔ جس کے ساتھ ہی کاؤنٹر ٹیررازم ڈیپارٹمنٹ کی طرف سے ایک ایف آئی آر جاری ہوتی ہے جو 16 مارچ کو درج کیا گیا ہے، جس میں حفیظ بلوچ پہ سنگین قسم کے الزامات لگائے گئے ہیں۔ بلوچ طلباء احتجاج کے ذریعے اس بات کو بار بار دہراتے آ رہے ہیں کہ بلوچ طلباء کی پروفائلنگ اور حفیظ کو ہراساں کرنے اور بعد میں جبری گمشدہ کرنے میں میجر مرتضیٰ کا ہاتھ ہے۔ جس کے ثبوت ہم نے عدالت کے علاوہ میڈیا اور انسانی حقوق کے اداروں کے سامنے پیش کئے ہیں۔ ہم ایک بار پھر مقتدر اعلیٰ، عدلیہ، دوسرے متعلقہ اداروں اور ملک کے مختلف سیاسی پارٹیوں سے اپیل کرتے ہیں کہ حفیظ بلوچ ایک بے گناہ بلوچ طالب علم ہے، جس کو جھوٹے اور من گھڑت الزامات میں پھنسایا جا رہا ہے۔ لہٰذا حفیظ بلوچ کی جلد بحفاظت رہائی میں اپنا کردار ادا کر کے انکی تعلیمی کیرئیر کو خراب ہونے سے بچایا جائے۔
بیان کے آخر میں ترجمان نے کہا کہ بلوچ طلباء کو ہر قدم پہ یہ احساس دلایا جا رہا ہے کہ یہاں قانون صرف مقتدر اعلیٰ کے کالے کرتوت چھپانے کیلئے استعمال ہوتی ہے نہ کہ کسی عام شخص یا طالبعلم کی حفاظت کیلئے بنائی گئی ہے۔ ہم مطالبہ کرتے ہیں کہ طالب علم حفیظ بلوچ کے خلاف درج جعلی ایف آئی آر کو جلد از جلد خارج کرکے انہیں بحفاظت رہا کیا جائے تاکہ وہ اپنا تعلیم جاری رکھ سکیں۔ حفیظ بلوچ کے خلاف درج جھوٹی و من گھڑت ایف آئی آر اور جیل منتقلی عدالتی اور قانونی نظام پر سوالیہ نشان ہے۔