ناگاہو آپریشن، جھڑپوں میں تین تنظیمی ساتھی شہید ہوئے – بی این اے

1018

تنظیم پاکستان کے اندر شروع کی گئی قومی دفاع کی کاروائیوں کے حکمت سے ہرگز دستبراد نہیں ہوگی – مرید بلوچ

بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ 25 مارچ کو بولان اور قلات کے پہاڑی سلسلے ناگاہو میں دس ریاستی ہیلی کاپٹروں نے بہت بڑی تعداد میں پیدل فوج اور ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے ہمراہ تنظیم کے ایک بیس کیمپ پر حملہ کردیا۔ کیمپ کے حفاظتی مورچوں پر موجود سرمچاروں نے ایک شدید جوابی حملے میں دشمن کی پیش قدمی روک دی جس سے کیمپ میں موجود تمام سرمچار بحفاظت نکلنے میں کامیاب ہوگئے، حفاظتی مورچوں پر موجود تنظیم کے کیمپ کمانڈر نصیب اللہ بنگلزئی اور دیگر دو ساتھیوں نے ایک طویل جھڑپ میں دشمن کے 15 سے زائد کارندوں کو ہلاک کیا جس میں فورسز کے ایس ایس جی کمانڈوز، فرنیٹر کور کے اہلکاروں کے ساتھ ریاستی ڈیتھ اسکواڈ کے کارندے شامل ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس طویل جھڑپ میں پیدل فوج کے متعدد کارندوں کی ہلاکت اور پسپائی کے بعد فورسز کو ہیلی کاپٹروں کی فضائی مدد لینا پڑی۔ ریاستی ہیلی کاپٹروں پر دو راکٹ فائر کئے گئے جس سے ایک ہیلی کاپٹر کو جزوی نقصان پہنچا۔ ہیلی کاپٹروں کی شدید شیلنگ میں تینوں ساتھی وطن کی آبیاری میں شہید ہوگئے۔ شہید ہونے والے ساتھیوں میں تنظیم کے ناگاہو کیمپ کمانڈر نصیب اللہ بنگلزئی شامل ہیں جو تنظیم کے جنرل کمانڈ سرفراز بنگلزئی کے فرزند ہیں جن کا چھوٹا بھائی شہید فیصل بنگلزئی 2016 میں ناگاہو میں اپنے چھ ساتھیوں سمیت شہید ہوگئے تھے۔ شہید نصیب اللہ بنگلزئی کمسنی میں ہی اپنے والد کے ساتھ 2009 میں قومی جہد سے وابستہ ہوگئے تھے۔ وہ ایک بہادر اور وطن پرست فرزند تھے۔ وہ عسکری لحاظ سے ایک ماہر اُستاد تھے انہوں نے کوئٹہ، مستونگ، بولان اور قلات میں دشمن کے خلاف اہم معرکوں میں حصہ لیا۔ ان کی صلاحیت کی بناء پر ان کو 2020میں قلات ناگاہو کیمپ کا کمانڈر نامزد کیا گیا۔ اس ذمہ داری کو شہادت تک انتہائی احسن طریقہ سے نبھایا۔

فوٹو: بساک

ترجمان نے کہا کہ بلوچی کے نوجوان شاعر وارث مراد عرف شیہک ولد مراد بخش سکنہ پسنی کلانچ گذشتہ دوسال سے تنظیم سے وابستہ تھے، وہ ایک نوجوان انقلابی شاعر اور زمین کے سچے فرزند تھے شہادت تک انہوں نے شاعری کے ساتھ ساتھ مسلح مزاحمت کے میدان میں ایک فعال کردار ادا کیا۔ شہادت تک زمین کے ساتھ وفادار رہے۔ سنگت حدے کلوئی رند عرف ڈاڈو ولد فتح خان سکنہ ڈھاڈر سبی 2009سے قومی مسلح مزاحمت سے وابستہ تھے انہوں نے کوئٹہ، ڈھاڈر، بولان، مستونک اور قلات میں دشمن کے خلاف اہم کامیاب معرکوں میں حصہ لیا۔ وہ وطن کے ایک سچے فرزند تھے جس نے شہادت تک پہاڑوں کو اپنا مسکن بنایا۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم قابض ریاست پر واضح کرنا چاہتے ہیں کہ ہماری تنظیم کے خلاف جاری کریک ڈاون سے ہم اندرون پاکستان اپنی کاروائیوں کے تسلسل سے ہر گز دستبردار نہیں ہونگے شہادتوں سے ہمارے حوصلے پست نہیں ہونگے۔

ترجمان نے کہا کہ تمام شہداء کو “شہدائے زام جن” کے خطاب دینے کا اعلان کرتے ہیں یہ اعزاز اس سے پہلے ناگاہو میں 2016 میں شہید ہونے والے شہداء شہید منظور، شہید فیصل جان اور دیگر شہداء کو دیا گیا تھا۔

مرید بلوچ نے کہا کہ ایک آزاد وطن کے حصول تک شہادتوں اور قربانیوں کا تسلسل جاری رہے گا۔