بلوچستان کو حق دو تحریک کے سربراہ مولوی ہدایت الرحمن بلوچ کے زیر صدارت ضلع کیچ کے ذمہ داروں کا ایک اجلاس منعقد ہوا جس میں مند، دشت، بلیدہ اور زامران سے تنظیمی عہدیداروں نے شرکت کی –
اس موقع پر انہوں نے کہا کہ حق دو تحریک بلوچستان کیساتھ حکومت بلوچستان اور وفاقی اداروں کے درمیان 32 دن جاری رہنے والے دھرنا بالآخر گذشتہ سال 16 دسمبر کو وزیر اعلیٰ بلوچستان اور دیگر وزراء کی موجودگی میں جو تحریری اور زبانی معاہدہ ملک و قوم کے وسیع مفاد میں طے پایا اور من و عن اس پر عملدرآمد کی یقین دہانی کرائی گئی مگر افسوس ابھی تک سرحدی معاملات و مشکلات میں کوئی خاص پیشرفت نہیں ہوئی، صرف باڈر ایف سی سے ضلعی انتظامیہ کے حوالے کیا گیا مگر ایف سی کی مداخلت ابھی تک برقرار ہے جس طرح پہلے نظام لسٹنگ و محدود پیمانے لمیٹیشن چل رہی تھی ابھی تک برقرار ہے جس کی وجہ سے غریب لوگ مشکلات و مصائب کا شکار ہیں جس میں ڈرائیور گاڈی والوں سے زبردستی بیگار و مشقت کا کام لینا شامل ہیں –
انکا کہنا تھا کہ جس کی بڑی وجہ ضلعی انتظامیہ ذمہ داران و ڈپٹی کمشنر مکران کی نااہلی ہے ، بعد میں قائد حق دو تحریک اپنے ذمہ داران و علاقہ معتبرین وفد کے ہمراہ کمشنر مکران شبیر احمد مینگل سے انکے رہائش گاہ پر ملاقات کی اور عوامی مشکلات و خدشات تحفظات کے بارے میں آگاہی فراہم کی –
انہوں 31 مارچ تک تمام کراسنگ پوائنٹ جنہیں فوری طور پر کھولنے کا اعلان وفاقی و صوبائی سطح پر کیا گیا تھا جن میں دشتک سنگاوان، گربن کور دپ راہداری گیٹ فوڈ پوائنٹ، مند دشت باڈر، گروک روڈ شامل ہیں –
انکا کہنا تھا کہ اگر معاہدات پر عملدرآمد نہ ہوا اور کراسنگ پوائنٹ نہ کھولے گئے، آزادانہ کاروبار اور شناختی کارڈ کے ذریعے اوپن نہ ہوا اور مزید تحفظات و خدشات برقرار رہے تو یکم اپریل کو ڈی سی کیچ آفس کے سامنے غیر معینہ مدت تک دھرنا دینگے-