کراچی: پولیس قتل کیس، بلوچ علاقوں میں آپریشن کا فیصلہ

615

سیکورٹی اداروں کی جانب سے کراچی کے بلوچ آبادی والے علاقوں میں آپریشن کی تیاری مکمل کرلی گئی ہے- قانون نافذ کرنے والے اداروں کی مطابق لیاری گینگ وار کے دوبارہ متحرک ہونے پر انکے خلاف آپریشن کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے-

ان اداروں کا مؤقف ہے کہ علاقہ میں بڑھتے گینگ وار، تصادم قتل کیس کے بعدلیاری گینگ وار کے خلاف بھرپور آپریشن کی تیاری شروع کردی گئی ہے ان علاقوں میں آپریشن کا فیصلہ گذشتہ روز انسپکٹر چاند خان نیازی قتل کیس واقعہ کے بعد لیا گیا ہے-

سابق پولیس افسر چاند خان نیازی کو مسلح افراد نے اسکے ایک اور ساتھی سمیت کراچی کے علاقہ صدر میں فائرنگ کرکے قتل کردیا تھا۔ پولیس نے اس قتل میں ملوث افراد کو گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا ہے-

پولیس کا مؤقف ہے کہ انکے پاس جرائم میں ملوث افراد کی لسٹ موجود ہے جبکہ اس آپریشن کے دوران لیاری گینگ وار کے خلاف سابقہ دور میں آپریشن کرنے والے افسران کی خدمات لی جائے گی اور آپریشن میں رینجرز بھی خصوصی حصہ لیں گی-

یاد رہے کراچی کے بلوچ علاقوں میں گینگ وار گروپوں کے خلاف پولیس آپریشن اس سے قبل بھی ہوتے رہے ہیں جبکہ ان آپریشنز میں درجنوں افراد پولیس مقابلہ میں ہلاک ہوچکے ہیں-

سیکورٹی اداروں کا مؤقف ہے کہ ان آپریشنز کے دوران انکے اہلکار بھی مارے گئے ہیں-

کراچی میں گینگ وار کو ہوا دینے کا الزام کراچی کے با اثر شخصیت عزیر بلوچ پر عائد کی جاتی ہے، عزیر بلوچ گذشتہ کئی سالوں سے پاکستانی فوج کی تحویل میں ہیں جبکہ انکے خلاف فوجی عدالتوں میں کیسز کی سماعت جاری ہے-

رینجرز نے عزیر بلوچ کو ایران فرار ہونے کوشش میں بلوچستان سے گرفتار کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔ عزیر بلوچ فوجی عدالتوں میں اپنے اوپر لگے کئی کیسز سے بری ہوچکے ہیں-

دوسری جانب لیاری کے سیاسی و سماجی حلقوں کا الزام ہے کہ کراچی میں گینگ وار اور بدامنی کو ہمیشہ پاکستان کی سیاسی اور عسکری حمایت حاصل رہی ہے جبکہ عزیز بلوچ کے خلاف اکثریت کیسز میں انہیں بری گردیا جارہا ہے-

انہوں نے خدشہ ظاہر کیا کہ پاکستان کے عسکری ادارے لیاری میں پھر سے بدامنی کو ہوا دے کر بلوچ آبادیوں کے خلاف آپریشن کرنے کی سازش کررہے ہیں-