بزرگ بلوچ آزادی پسند رہنماء میر عبدالنبی بنگلزئی نے بدھ کے روز ٹوئٹر پر اپنے ایک مختصر بیان میں کہا کہ بلوچ زمین پر کسی قسم کے نوآبادیاتی سرمایہ کاری کو قبول نہیں کرینگے-
بلوچ رہنماء نے ریکوڈک معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ سرمایہ کار پاکستان کے ایماء پر بلوچستان میں سرمایہ کاری سے کریز کریں-
بلوچ رہنماء کا کہنا تھا بیرونی سرمایہ کاروں کو پتا ہونا چاہیے کہ پاکستان بلوچستان پر بزور طاقت قابض ہے جس کے خلاف بلوچ اپنی آزادی کے لئے لڑ رہے ہیں-
بزرگ بلوچ رہنماء کا مزید کہنا تھا کہ ریکوڈک و سندک ہو یا گوادر سی پیک بلوچ آبادیاتی سرمایہ کاری قبول نہیں کرینگے-
دوسری جانب بی ایس او کے سابق چیئرمین اور بی این ایم رہنما رحیم بلوچ ایڈووکیٹ نے بلوچ قومی وسائل ریکوڈک منصوبے کی حالیہ معاہدے کے ردعمل پر سماجی رابطے کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر اپنے ایک ٹویٹ میں کہا ہے کہ “محض پاکستان کو 11 بلین ڈالر کا جرمانہ ادا کرنے سے بچانے کے لیے، حکومت پاکستان، بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت اور بیرک گولڈ کارپوریشن کی طرف سے ریکوڈک ڈیل کی از سر نو تشکیل بلوچ قومی دولت کی دن دیہاڑے لوٹ مار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بیرک گولڈ کارپوریشن کو چاہیئے کہ اپنی شہرت اور پیسہ بچانے کیلئے اس غیر قانونی معاہدے کو منسوخ کرے۔”
یاد رہے ریکوڈک پروجیکٹ کو حکومت کی جانب سے نئے معاہدے کی تحت کینیڈا کی ایک کمپنی کے حوالے کیا گیا ہے تاہم دوسری جانب بلوچ حلقے اس معاہدے کی شدید مخالفت کررہے ہیں-
گزشتہ روز بلوچ آزادی پسند رہنماء گلزار امام بلوچ ریکوڈیک معاہدے پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے ایک بیان میں کہا تھا کہ بیرونی سرمایہ کار اگر بلوچ مرضی کے بغیر اسکی سرزمین پر سرمایہ کاری کرنے کی کوشش کرینگے تو انہیں شدید رد عمل کا سامنا کرنا پڑیگا-
بلوچستان میں جاری پروجیکٹس کو بلوچ آزادی پسند مسلح تنظیموں کی جانب سے شدید حملوں کا سامنا رہا ہے۔
سیندک اور سی پیک پروجیکٹ پر کام کرنے والی چینی انجینئرز پر بلوچ لبریشن آرمی کے مجید برگیڈ کی جانب سے خودکش حملے کئے گئے ہیں جن میں کئی چائنیز انجینئرز مارے گئے۔