بلوچ نیشنل موومنٹ کے مرکزی ترجمان نے شہدائے ڈیرہ بگٹی کو خراج عقیدت پیش کرتے ہوئے کہا کہ سترہ مارچ 2005 کو پاکستانی فوج نے نواب اکبر خان بگٹی کے بیٹھک پر اس وقت بمباری کی جب وہ قبائلی عمائدین اور علاقے کے لوگوں کے ساتھ معمول کی نشست پر تھے۔ اس حملے میں ستر افراد شہید ہوئے جس میں زیادہ تعداد ہندو بلوچوں کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ پاکستانی مظالم کی داستان سات دہائیوں پر مشتمل ہے، لیکن گزشتہ دو دہائیوں میں پاکستان نے بلوچ سرزمین پر قیامت برپا کر رکھا ہے۔ بلوچ قوم اپنی آزادی، قومی بقاء اور ثقافت و روایات کی تحفظ کی تحریک میں ہولناک مظالم کا سامنا کررہی ہے۔ بلوچ شہداء نے جس عظیم مقصد کے لئے انمول لہو کا نذرانہ پیش کیا ہے ہم انہیں خراج عقیدت پیش کرتے ہیں اور شہیدا کے مشن کو پورا کرنا ہمارا نصب العین ہے۔
ترجمان نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی میں سترہ مارچ کی بھیانک حملہ کو بلوچ قوم کبھی بھی فراموش نہیں کرے گی۔ اس حملے کا مقصد نواب اکبر خان بگٹی کو نشانہ بنانا تھا کیونکہ پاکستان نواب صاحب کے موقف اور نظریے سے خائف تھا۔ اکبر خان جیسے حریت پسند رہنما کسی بھی دباؤ میں نہیں آئے اور بلوچستان کی آزادی کی جدوجہد اور مقصد پر قائم رہے اور اگست 2006 کو میدان جنگ میں دشمن کا مقابلہ کرتے ہوئے جام شہادت نوش کرکے تاریخ میں ہمیشہ کے لئے امر ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ شہدائے ڈیرہ بگٹی سمیت بلوچ شہدا کی لہو ہم سے نئی توانائی کے ساتھ کام کرنے اور بلوچ قومی آزادی کے تحریک کو بام عروج تک پہنچانے کی تقاضا کرتے ہیں۔