اکیس مارچ کو کلاسز بائیکاٹ کے اعلان کی مکمل حمایت کرتے ہیں۔ بساک

223

بلوچ اسٹوڈنٹس ایکشن کمیٹی کے مرکزی ترجمان نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کی جانب سے اعلان کردہ ملک گیر کلاسز بائیکاٹ کی مکمل حمایت کرتے ہوئے کہا کہ طالبعلموں کی جبری گمشدگی ایک المیہ بن چکی ہے اور اس میں شدت نہایت ہی تشویشناک ہے۔ لہذا اکیس مارچ کے اعلان کردہ کلاسز بائیکاٹ کی مکمل حمایت کا اعلان کرتے ہیں اور بلوچستان کے دیگر طلبا تنظیموں سے اس بائیکاٹ کا حصہ بننے کی درخواست کرتے ہیں۔

انھوں نے کہا کہ بلوچستان جہاں ایک پسماندہ اور شرہ خواندگی کے حوالے سے ابتر صوبے کے طور پر جانا جاتا ہے وہیں ہزاروں کی تعداد میں طالبعلم علمی پیاس بجھانے کےلیے پنجاب سمیت دیگر صوبوں کا رخ کرتے ہیں جہاں ان کے ساتھ مسلسل متعصب اور غیروں جیسا سلوک روا رکھا جاتا ہے۔ جہاں ان طالبعلموں کو ماضی میں متعصب رویوں کا سامنا کرنا پڑا جبکہ آج ان کو پروفائلنگ جیسے غیر آئینی اور غیر قانونی عمل کا مرتکب کیا جا رہا ہے۔ اِن تعلیمی اداروں میں زیر تعلیم طالبعلموں کو پروفائلنگ کرتے ہوئے اُن کے آبائی علاقوں میں ماورائے عدالت جبری طور پر گمشدہ کیا جا رہا ہے جس کی واضح مثال قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے طالبعلم حفیظ بلوچ کی جبری گمشدگی ہے جنھیں اُن کے آبائی شہر خضدار سے ماورائے عدالت جبری طور پر گمشدہ کیا گیا۔

انھوں نے مزید کہا کہ اس سے پہلے گزشتہ سال یکم نومبر کو دو طالبعلم سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کو ماورائے عدالت جبری طور پر گمشدہ کیا گیا۔ طلبا تنظیموں کی جانب سے گمشدہ کیے گئے طالبعلموں کی باحفاظت بازیابی کےلیے تین ہفتوں کا طویل احتجاجی دھرنا دیا گیا اور حکومتی یقین دہانیوں کے بعد احتجاجی دھرنا موخر کیا گیا۔ اب جبکہ دونوں طالبعلموں کی جبری گمشدگی کو پانچ مہینوں کا عرصہ مکمل ہونے کو ہے لیکن طالبعلم تاحال بازیاب نہیں ہوئے ہیں۔ اب جبکہ حفیظ بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف اسلام آباد پریس کلب کے سامنے گزشتہ دو ہفتوں سے احتجاجی دھرنا جاری ہے لیکن حکومت وقت کسی قسم کا سنجیدہ اقدام اٹھانے سے قاصر ہے۔

اپنے بیان کے آخر میں انھوں نے کہا کہ طالبعلموں کی ماورائے عدالت جبری گمشدگی ایک تعلیم دشمن پالیسی ہے جو جامعات میں زیر تعلیم طالبعلموں میں خوف و ہراس کا موجب بن رہا ہے۔ اس طرح کے غیر آئینی عمل کے خلاف بلوچ اسٹوڈنٹس کونسل اسلام آباد کے ملک گیر کلاس بائیکاٹ اقدام کی مکمل حمایت کرتے ہیں اور بلوچستان سمیت ملک بھر کے دیگر طلبا تنظیموں سے درخواست کرتے ہیں جامعات میں جاری غیر آئینی عمل کے تسلسل کو روکنے کےلیے اس مہم کا باقاعدہ حصہ بنیں۔