بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے تحصیل پسنی میں منگل کے روز اسلام آباد میں بلوچ طلبا پر تشدد اور جبری گمشدگیوں کے خلاف حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ کی قیادت میں ایک ریلی نکالی گئی –
اس ریلی میں مقامی طلباء سمیت ماہی گیروں کی بڑی تعداد شریک تھی –
مظاہرین نے ہاتھوں میں پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے جن پر حفیظ بلوچ کی بازیابی ،جبری گمشدگیوں اور بلوچ طلباء پر تشدد کے خلاف نعرے درج تھے –
اس موقع پر حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ اسلام آباد یا پنجاب میں بلوچ طلبا پر تشدد کا یہ پہلا واقعہ نہیں ہے۔ وہاں پولیس تشدد کے ساتھ مقامی طلباء تنظیموں اور خفیہ اداروں کی جانب سے بلوچوں کو مسلسل دباؤ میں رکھنے کیلئے مختلف اوقات میں نت نئے آزمائش آزمائے گئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ تعلیم و طلباء اور آزادی اظہار رائے پر قدغن لگانا نہ صرف آئین سے مترادف ہے بلکہ ملک کو تاریک راہوں پر استوار کرنے کا منفی عمل ہے،اسلام آباد جو وفاق دارالحکومت ہے جس کا فریضہ ہے کہ وہ آئین و قانون کی حکمرانی کو ممکن بنائے،اگر وہی طلباء پر تشدد اور احتجاج کا حق چھینے میں مصروف ہو تو یقیناً قابل افسوس اور منفی عمل ہے۔ جو ملک کو جمہوری اصولوں پر استوار کرنے کی جدوجہد کررہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ اسلام آباد میں طلبا کے پر امن احتجاجی مظاہرے پر لاٹھی چارج اور کئی طلبا کا زخمی ہونا اس بات کی دلیل ہے کہ بلوچوں کیلئے نہ صرف تعلیم کے دروازے بند کئے گئے ہیں بلکہ انہیں کسی بھی جائز مطالبے پر آواز اٹھانے کی اجازت نہیں ہے۔