کوئٹہ پہنچ کر گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنا دونگا، گلزار دوست کا پنجگور میں عوام سے خطاب

755

گلزار دوست کی سربراہی میں لاپتہ افراد کی بازیابی، بلوچستان میں منشیات کے خاتمے،تعلیمی اداروں اور عوامی مقامات پر ایف سی کی چیک پوسٹوں کے خاتمے، بلوچستان اور سندھ کے زمینوں پر قبضہ کے خلاف تربت سے کوئٹہ کی جانب پیدل مارچ 280 کلومیٹر کاسفر پیدل طے کرکے پنجگور کے حدود تحصیل گوارگو کے مقام کاٹاگری اور فتح علی پہنچ گیا۔

پنجگور کے تحصیل گوارگو پہنچ کر مختلف سیاسی جماعتوں کے کارکنوں علاقے کے نوجونوں اور خواتین و بچوں نے گلزار دوست کا استقبال کیا پھول نچاور کرکے ہار پہنایا۔ خواتین نے گلزار دوست کے ہاتھ چھوم کر انکی کامیابی کیلئے نیک دعاؤں کی تمنا کی

نوجوانوں اور بچوں نے فتح علی بازار میں گلزار دوست کے ہمراہ چند کلومیٹر پیدل سفر کرکے انکو کاٹاگری پہنچایا۔

پنجگور تحصل گورگو پہنچنے پر استقبالیہ سے خطاب کرتے ہوئے گلزار دوست نے کہا کہ اس خوف کے ماحول میں عوام نوجونوں اور خصوصآ ماوں بہنوں کی شاندار استقبال اور محبت نے میرے حوصلے اور ہمت کو مزید پختہ کردیا ہے عوام کا ساتھ اور ماوں بہنوں کی دعائیں محبت اور جزبہ یہی رہا تو کوئی مجھے تھکا نہیں سکتا جس مطالبات اور حق کیلئے نکلا ہوں مطالبات تسلیم کئے بغیر کوئی مجھے نہ ہرا سکتا اور نہ ہی دستبردار کر سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کی با بحفاظت بازیابی بلوچستان میں منشیات کی پھیلاؤ اور وباء کے خاتمے بلوچستان کے تعلیمی اداروں بلوچ دیہاتوں گلی کوچوں سڑکوں پر ایف سی کی چیک پوسٹیں کی خاتمے اور بلوچستان اور سندھ کے زمینوں پر ہاؤسنگ اسکیم اور دیگر منصوبوں کے نام پر بلوچوں کے زمینوں پر قبضہ کے خلاف جو تحریک شروع کی ہے اپنی منزل تک پہنچائے بغیر جدوجہد جاری رہے گی

انہوں نے کہا ہم نے جو تحریک شروع کی اس تحریک کی آخری منزل کوئٹہ ہے کوئٹہ پہنچ کر گورنر ہاوس کے سامنے دھرنا دینگے۔

انہوں نے پنجگور کے مقامی صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ بلوچ لاپتہ افراد کی بازیابی بلوچستان میں منشیات کے پھیلاؤ بلوچ عزت نفس کی حفاظت کیلئے جو قربانی دینے پڑی ہر قسم کی قربانی کیلئے تیار ہوں لیکن اپنے موقف اور مطالبہ پر پیچے نہیں ہٹوں گا۔

انہوں نے کہا کہ تربت سے پیدل مارچ پنجگور پہنچنے پر سرکار اور حکومت کی طرف سے کوئی رابطہ نہیں ہوا ہے اور نہ ہی کوئی مشکل پیش ائی ہے بلکہ ماؤں بہنوں کی جزبہ ولولہ اور محبت دیکھتا ہوں مزید حوصلہ بڑھ جاتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ میرا آخری منزل کوئٹہ ہے اگر میرے مطالبات تسلیم نہیں ہوا تو گورنر ہاؤس کے سامنے دھرنے دینگے انہوں نے ایک سوال کے جواب میں کہا کہ عوام مائیں بہنیں بھر پور ساتھ دینے اور پیدل ہمراہ کیلئے تیار ہیں لیکن اب تک ہم نے منع کیا اکیلا نکلا ہوں اور اس تحریک کو کامیابی تک چھین سے نہیں بیٹھوں گا