یونائیٹڈ بلوچ آرمی کے ترجمان مزار بلوچ نے میڈیا میں بمبور آپریشن کے تفصیل جاری کرتے ہوئے کہا کہ 20 فروری کی صبح دس بجکر پندرہ منٹ کو قابض ریاست نے سینکڑوں کی تعداد میں زمینی فوج اور چھ گن شپ ہیلی کاپٹروں کی مدد سے بمبور کے مقام پہ ہمارے تنظیم کے کیمپ کو گھیرنے کی کوشش کی اس دوران دشمن فوج اور سرمچاروں کے درمیان جھڑپ شروع ہوئی، سرمچاروں نے بہترین دفاعی حکمت عملی کے تحت دشمن کے گھیرے کو تھوڑ کر دفاعی پوزیشن سنھبالتے ہوئے آپریشن کے پہلے دن دشمن فوج کے سپیشل سروسز گروپ [ایس ایس جی] کے کیپٹن حیدر عباس کو پانچ اہلکاروں سمیت ہلاک کیا جبکہ قابض دشمن نے اس آپریشن کو وسیع کرتے ہوئے یعنی دوسرے دن 21 فروری کو بھی جاری رکھنے کی کوشش کی۔
ترجمان نے کہا کہ آپریشن کے دوران گن شپ ہیلی کاپٹروں اور زمینی دستوں کی تعداد کو دشمن بتدریج بڑھاتا رہا، کالانی، بُرو، چُٹی اور مُولو کے مقامات تک آپریشن کے دائرہ کار کو وسیع کرنے کی ناکام کوشش کی گئی اس دوران سرمچاروں نے بہترین حمکت عملی کے تحت دوسرے دن بھی قابض فورسز کے دو اہلکاروں کو ہلاک کیا۔
انہوں نے کہا کہ قابض فوج اپنے مورال کو بلُند رکھنے اور اپنے اہلکاروں کو حوصلہ دینے کے لیے پاکستانی میڈیا میں مسلسل جھوٹی پروپگنڈہ کرتے ہوئے ہمارے چھ سرمچاروں کے مارنے کے دعویٰ بھی کرتا رہا اور اس جھوٹی بیانیہ کی تشہیر کرتا رہا جو کہ قابض ریاست کے پالیسوں کا ایک حصہ ہے جبکہ تیسرے روز بھی جاری رہنے والے اس آپریشن میں قابض فورسز کو حسب روایت ناکامی کا سامنا کرنا اور اس آپریشن کو اختتام کرنا پڑا۔
ترجمان نے مزید کہا کہ ہمارے سرمچار بلوچستان کے آزادی تک قابض دشمن کو ہر محاذ پہ شکست دینے کا اعادہ کرتے ہیں۔