نیشنل پارٹی والوں کو تاریخ میں میر جعفر اور صادق کے نام سے یاد کیا جائے گا: بی این ایم

308

بلوچ نیشنل موومنٹ کے سیکریٹری جنرل ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہاہے کہ نیشنل پارٹی کے رہنماء ڈاکٹر مالک نے اپنے حالیہ انٹرویومیں بلوچ نسل کشی کے معاملے پر صفائی دینے کی ناکام کوشش کی ہے۔ڈاکٹر مالک بلوچ قوم اورتاریخ کے احتساب سے بچنے کے لئے جھوٹ کا سہارا لے کر حقیقت کو نہیں جھٹلاسکتے اورجھوٹ سے اپنی جماعت کے جرائم پر پردہ نہیں ڈال سکتے۔ نیشنل پارٹی بنیادی طورپر مخبروں،مرسنریوں اورجنگی منافع خوروں کی ایک جماعت بن چکی ہے جس کا بنیادی مقصد بلوچ قومی تحریک کا خاتمہ اوربلوچ لہو کے عوض مراعات حاصل کرنا ہے۔ نیشنل پارٹی کا بلوچ قومی حقوق کا نگہبان بننے کا دعویٰ شہدائے بلوچ کی توہین اور تاریخ میں سزاء سے فرار کی کوشش ہے ۔انہوں نے کہا کہ نیشنل پارٹی کے جرائم تاریخ کے صفحات میں درج ہورہے ہیں۔ حال ہی میں 20نومبرکوتربت میں فوج کے ساتھ اعلیٰ سطحی میٹنگ میں ثناء زہری اورکورکمانڈرکے ساتھ مل کرڈاکٹر مالک بلوچستان میں سوات طرزکے آپریشن کی منظوری دیتاہے؛ 23نومبر کوکوئٹہ میں ایک اوراعلیٰ سطحی میٹنگ میںآرمی چیف کے ساتھ ڈاکٹر مالک شامل ہوتے ہیں اور آرمی چیف ’’خوشحال بلوچستان پروگرام ‘‘ کااعلان کرتے ہیں۔ اس اعلان کا حقیقی رنگ بلوچستان کے طول و عرض میں آگ اورخون کا نیا سلسلہ شروع ہونے کی صورت میں عیاں ہورہے ہیں ۔نیشنل پارٹی و دیگر جماعتیں اس طرح ان تمام جرائم میں شریک جرم ہیں جوپاکستانی ریاست بلوچ قوم کے خلاف کررہی ہے۔

ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کٹھ پتلی وزیراعلیٰ کی حیثیت سے اپیکس کمیٹی میں بلوچ قتل عام کی منظوری دیتا رہااور آج بھی بلوچ نسل کشی میں معاون اعلیٰ ہیں۔ اس کا اعتراف وہ خود کرچکے کہ وہ پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے ساتھ ایک صفحے پر ہیں۔ اس اعتراف کے باوجود نیشنل پارٹی یا ڈاکٹر مالک کا بلوچ حقوق کا دعویداربننااپنے گناہوں پر پردہ پوشی کے سوا کچھ نہیں ہے ۔

ڈاکٹر مالک کا ڈیٹھ سکواڈزکے خاتمے کا دعویٰ بلوچ قوم کے آنکھوں میں دھول جھونکنے کے مترادف ہے ۔ ڈاکٹر مالک اورنیشنل پارٹی نے ڈیتھ سکواڈز کی اشکال میں تبدیلی لانے کے لئے پاکستان کی حکمت علمی کو تبدیل کیا۔ پہلے ڈیتھ سکوڈز اعلانیہ طورپر قتل عام کررہے تھے۔ شفیق مینگل، راشد پٹھان ،برکت طالب اور سراج رئیسانی کے شکل میں ڈیتھ سکواڈزبلوچ قتل عام،اغواء برائے تاوان اوردوسرے جرائم کررہے تھے،لیکن اس طرح سے وہ دنیاکے نظروں میں آچکے تھے ،عالمی سطح پرپاکستان کی بدنامی میں اضافہ ہورہاتھا اور عالمی ادارے اس کا نوٹس لے رہے تھے ۔ نیشنل پارٹی نے شاطرانہ چال چل کر انہیں پیچھے دھکیل کر ڈیتھ سکواڈزکا نظام و انصرام اپنے ہاتھوں میں لے لیا اور بلوچستان بھرمیں عالمی دہشت گردتنظیم داعش سے منسلک تنظیموں سمیت تمام انتہاپسندوں ،جرائم پیشہ ،منشیات کے عالمی و علاقائی سمگلروں کو پارٹی پناہ میں لے کر ان کے جرائم کو سیاسی چہرہ دیاگیا تاکہ وہ نیشنل پارٹی کے سیاسی چہرے کے پیچھے بلوچ قتل عام سمیت اپنے جرائم جاری رکھیں اور دنیاکی نظروں میں بھی نہ آسکیں۔ اس وقت بلوچستان میں ڈیتھ سکواڈزکی اکثریت نیشنل پارٹی کے قیادت کے سربراہی میں بلوچوں کو قتل کررہے ہیں ۔ منشیات کے عالمی سرغنہ امام بھیل نیشنل پارٹی کے سرکردہ رہنماء ہیں ۔ سردارعلی حید ر نے نیشنل پارٹی کی چھتری کے نیچے ڈیتھ سکواڈقائم کیااور مشکے، جھاؤ، آواران، راگئے اوار گچک میں کئی بلوچوں کو قتل کیا اور مذہبی انتہا پسند تنظیم مسلح دفاع سے خاص تعلقات استوار کئے۔ حالیہ دنوں داعش سے منسلک تنظیم لشکرخراسان کے ایک بڑے انتہاپسند اور سینکڑوں بلوچوں کے قاتل سردارعزیز کو نیشنل پارٹی میں شامل کیاگیا۔ غرض بلوچستان کے طول وعرض میں نیشنل پارٹی کی سربراہی میں ڈیتھ سکواڈز پاکستانی فوج کے ساتھ ہمکار و ہمقدم ہیں ۔

ڈاکٹر مراد بلوچ نے کہا کہ نیشنل پارٹی چین پاکستان اقتصادی رہداری (سی پیک) کو اعلانیہ اپنا اعلیٰ کارنامہ قراردیتاہے ۔یہی سی پیک بلوچ نسل کے عمل میں انتہائی تیزی کا موجب بن چکاہے۔نیشنل پارٹی کی قیادت اور درمیانی لیڈر شپ نے سی پیک کی کامیابی کے لئے جرائم کے تمام حدود پھلانگ لئے ہیں۔ سی پیک کاجہاں جہاں سے روٹ گزرتا ہے وہاں سے لاکھوں لوگوں کو نقل مکانی پر مجبورکردیاگیاہے ،آج بھی وہ بے سروسامانی کے عالم میں بلوچستا ن اورسندھ کے مختلف علاقوں میں دربدرکی ٹھوکریں کھارہے ہیں۔ یہی نہیں بلکہ وہاں پر بھی فوج اورایجنسیاں پیچھا کرکے انہیں حراساں کر رہے ہیں۔ لاکھوں لوگوں کے گھر بار جلائے گئے ہیں۔ بلوچ قوم کے لئے اپنے ہی وطن میں زندگی دوزخ سے بدتر بنادی گئی ہے ۔

بی این ایم کے سیکریٹری جنرل نے کہا کہ ڈاکٹر مالک کا کہنا ہے کہ اس نے بلوچستان میں میرٹ بحال کرکے کرپشن کا خاتمہ کردیاہے لیکن ٹرانسپیرنسی انٹرنیشنل نے اپنے 2016/17کے رپورٹ میں واضح کرکے سب کا پول کھول دیاہے۔ اس کے مطابق بلوچستان صوبائی حکومت ایشیاء پیسفک اوردنیاکی کرپٹ ترین حکومت ہے؛ اس میں نیشنل پارٹی سرفہرست ہے ۔ انہیں بلوچ نسل کشی میں پاکستان کی معاونت کرنے پر کرپشن میں عالمی ریکارڈز توڑنے کی اجازت دیدی گئی۔ اسی معاونت کے عوض آ ج بلوچستان کی کٹھ پتلی حکومت عالمی اعزاز اپنے نام کرچکی ہے ۔

ڈاکٹر مالک بلوچ قوم کا توجہ حاصل کرنے کے لئے لاپتہ افراد کے معاملے کو بلوچستان کا سب سے بڑا مسئلہ قراردے کراسے حل کرنے میں اپنی کوششوں کا ستائش کرتاہے اوریہاں بھی ڈاکٹر مالک اپنے جرائم چھپانے میں ناکام ہوچکاہے۔ حقیقت یہ ہے کہ نیشنل پارٹی کے دور حکومت (جو آج بھی شریک ہے اور پانچ سال پورا کرنے کو ہے) میں لاپتہ افراد کی تعداد ایک طرف، باقی بارہ سالوں کی ایک طرف، دونوں برابر ہیں اور چالیس ہزار سے زائدبنتے ہیں ۔یہ نسل کشی اور جنگی جرائم ہیں ۔

آخر میں انہوں نے کہا نیشنل پارٹی ایک ایسی طرز سیاست کی بنیاد ڈالنے کی کوشش کررہاہے جس میں بلوچ قومی اقدار،سرزمین اورقومی تشخص کی تحفظ کے بجائے انحراف ،غلامی کی قبولیت اورغداری باعث فخر ہو۔ اپنے عمل اورکردارکی بدولت نیشنل پارٹی تاریخ میں اپنی سزا ء متعین کرچکا ہے اوریہ صادق اور جعفرہی ٹھہریںگے۔