پیرس میں فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کا اجلاس پیر اکیس فروری کو شروع ہوا اور چار مارچ تک جاری رہے گا۔ جرمن خبر رساں ادارے ڈویچے ویلے کے ذرائع کے مطابق پاکستان جون تک گرے لسٹ میں ہی رہے گا۔
فرانسیسی صحافی یونس خان نے اپنے ذرائع کے حوالے سے بتایا ہے کہ عالمی سطح پر منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت کی روک تھام کی نگرانی کرنے والے ادارے فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کی طرف سے پاکستان کو ابھی مزید چار ماہ تک گرے لسٹ میں ہی رکھا جائے گا۔ پاکستان کے اسٹیٹس میں تبدیلی کا فیصلہ اب آئندہ سیشن میں ہو گا، جو جون 2022ء میں منعقد ہو گا۔
کل پیر سے شروع اس اجلاس میں منی لانڈرنگ اور دہشت گردی کی مالی معاونت اور اس کی روک تھام جیسے معاملات میں پاکستان میں ہونے والی اب تک کی پیش رفت کا جائزہ لیا جا رہا ہے، جس کی بنیاد پر ہی پاکستان کو آئندہ گرے لسٹ میں رکھنے یا نکالنے کا فیصلہ ہو گا۔
ایف اے ٹی ایف کی جانب سے پاکستان کا نام بار بار گرے لسٹ میں شامل رکھنے سے معیشت کو سرمایہ کاری، برآمدات، کاروبار اور حکومتی اخراجات میں کمی کی مد میں ستر ارب ڈالر سے زیادہ کا نقصان ہوا ہے۔ گرے لسٹ میں رہنے والے ممالک کے ساتھ لین دین سے بین الاقوامی مالیاتی ادارے اور سرمایہ کار ہچکچاتے ہیں۔ اگر پاکستان گرے لسٹ سے نکلنے میں کامیاب ہو جاتا ہے، تو ملک کی اقتصادی سمت اور عالمی سطح پر ساکھ دونوں بہتر ہو جائیں گی۔ اس کے علاوہ پاکستان میں سرمایہ کاری کی بھی حوصلہ افزائی ہو گی اور ملک سے متعلق ایک مثبت پیغام دنیا بھر میں جائے گا۔