انسانی حقوق کے خلاف ورزیوں کےخلاف کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا

334

بلوچ یکجہتی کمیٹی، وائس فار بلوچ مِسنگ پرسنز اور نیشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے ترجمان نے مشترکہ بیان میں بلوچستان میں ماروائے عدالت جبری گمشدگیاں اور قتل عام کے خلاف کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی مظاہرہ کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ بلوچستان میں ریاستی مظالم کی تازہ لہر نے تشویشناک رخ اختیار کی ہے ۔ جبری گمشدگیوں اور ماروائے عدالت قتل عام میں حد درجہ اضافہ اس بات کا ثبوت ہے کہ ریاستی ادارے بلوچستان میں طاقت کے استعمال پر یقین رکھتے ہیں اور کسی بھی قسم کی آئین و قانون کا پابند نہیں ہیں۔ جبکہ وزیراعظم اور اہم حکومتی نمائندوں کے دعووں کے باوجود بلوچستان میں جبری گمشدگی کے شکار لوگوں کو رہا کرنے کے بجائے مزید عام لوگوں کو لاپتہ کیا جا رہا ہے اور اس میں آئے روز اضافہ دیکھنے میں آ رہا ہے۔ سرکاری اسکولوں کے اساتذہ سے لیکر تعلیم یافتہ نوجوانوں تک کوئی بھی شخص بلوچستان میں محفوظ نہیں ہے۔ شہروں سے لیکر دیہاتوں تک بلوچستان کے کونے کونے میں فوجی آپریشن جاری ہے اور غیر آئینی و غیر قانونی اقدامات جاری ہیں۔ بلوچ قوم کو اس کے خلاف بھرپور طریقے سے آواز اٹھانے کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے کہا کہ بلوچستان میں صرف رواں مہینے میں پنجگور، تربت، نوشکی، خضدار ، سبی، لیاری، بولان اور مختلف علاقوں سے درجنوں لوگوں کو جبری طور پر لاپتہ کیا گیا ہے جبکہ متعدد علاقوں میں فوجی آپریشن بھی جاری ہیں جس سے عام عوام کی نہ صرف سماجی زندگی شدید متاثر ہے بلکہ معاشی حوالے سے بھی عام عوام دو وقت کی روٹی کا محتاج ہورہی ہے۔ اس وقت بلوچ قوم کو اجتماعی سزا دی جا رہی ہے اس کو روکنے کا واحد ذریعہ سیاسی مزاحمت میں پنہاں ہے۔ بلوچ عوام کو مظالم کے خلاف آواز اٹھانے اور جدوجہد کرنے کی ضرورت ہے۔

ترجمان نے بیان کے آخر میں کہا کہ بلوچستان میں حالیہ ریاستی مظالم کے خلاف 22 فروری بروز منگل کو کوئٹہ پریس کلب کے سامنےدوپہر 3 بجے ایک احتجاجی مظاہرہ کیا جائے گا۔ بلوچ قوم سمیت تمام مظلوم اقوام کی ذی شعور عوام سے اس احتجاج میں بھرپور شرکت کی اپیل کرتے ہیں۔