عظیم قربانی پر تنظیم نورسلام نور اور ساتھیوں کو “پاسبان وطن” کا خطاب دیتی ہے ۔ مرید بلوچ
بلوچ نیشنلسٹ آرمی کے ترجمان مرید بلوچ نے میڈیا کو جاری کردہ بیان میں کہا کہ 16 فروری کی صبح قبضہ گیر پاکستانی فوج نے زمینی اور فضائی مدد کے ہمراہ تمپ کلبر کے پہاڑی سلسلے میں تنظیم کے ایک کیمپ پر علی الصبح حملہ کیا، کیمپ میں موجود سرمچاروں نے دشمن پر شدت کے ساتھ جوابی حملہ کیا جس سے دشمن اور بلوچ فرزندوں میں ایک طویل جھڑپ شروع ہوئی، صبح 6 بجے شروع ہونے والی جھڑپ شام 5 بجے تک جاری رہی جس میں بلوچ سرمچاروں نے دشمن کے کئی کمانڈوز کو ہلاک کیا اور دشمن کے دو ہیلی کاپٹروں کو جزوری نقصان پہنچایا۔
انہوں نے کہا کہ اس طویل جھڑپ میں تنظیم کے ریجنل کمانڈر اور بلوچی زبان کے نوجوان شاعر نورسلام نور عرف استال ولد باھڑ بلوچ سکنہ دشتوک زامران، زبیر اکرم عرف اسدجان ولد اکرم بلوچ سکنہ ھوت آباد زامران بازار، کمبر بلوچ عرف مہروان ولد طارق سکنہ کلاہو، صغیر بلوچ عرف طارق ولد نوربخش سکنہ بیسیمہ، رسول جان عرف چراگ ولد علی جان سکنہ سرنکن، حافظ پراز عرف مُلا درویش ولد عبدالغنی سکنہ سرنکن نے جام شہادت نوش کیا۔
ترجمان نے کہا کہ تنظیم کے ریجنل کمانڈر نورسلام نور 2010 سے بلوچ مسلح مزاحمت سے وابستہ تھے، 2014 میں تنظیم کے کمانڈر ورنا عقیل جان کی پانچ ساتھیوں سمیت شہادت کے بعد نورسلام کو ان کی جگہ تربت ایریا کمانڈر نامزد کیا گیا، بے بہا صلاحیتوں کے بناء پر ان کو 2018 میں تنظیم کے مکران ریجن کا آپریشنل کمانڈر نامزد کیا گیا جس کے دوران انہوں نے تنظیم کو فعال بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا اور دشمن کے خلاف تاریخی مزاحمت میں ایک فعال کمانڈر کی حیثیت سے اپنے فرائض انجام دیتے رہے، انہوں نے “بلوچ راجی آجوئی سنگر (براس)” کے آپریشنوں اور براس کو فعال کرنے میں تنظیم کی نمائندگی کرتے ہوئے ایک انمول کردار ادا کیا تھا۔ نور سلام نے اپنے انقلابی شاعری سے بھی بلوچ مزاحمت میں ایک فعال کردار ادا کیا وہ شاعری پر مبنی ایک کتاب کے مصنف بھی تھے۔
انہوں نے کہا کہ تنظیم کے شہید سرمچار ساتھی زبیر، قمبر، حافظ فراز، رسول جان اور صغیر جان ایک سال سے تنظیم سے وابستہ تھے تمام ساتھی انمول کردار کے مالک اور اس زمین کے حقیقی عاشق تھے، تنظیم ان کی بہادری اور تاریخی کردار پر ان کو “پاسبان” وطن کے خطاب سے نوازتی ہے تنظیم بلوچ قوم حصوصاً نوجوان نسل سے اپیل کرتی ہے کہ قومی آزادی اور قابض کے خلاف جاری مسلح مزاحمت کا حصہ بن کر قابض کے کمزور اور کرایہ کے فوج کے خلاف اپنا کردار ادا کریں۔
انہوں نے کہا کہ قربانیوں کا تسلسل آزاد بلوچستان کے قیام تک جاری رئیگا۔