حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے منگل کے روز اپنے دیگر ساتھیوں کے ہمراہ بلوچستان کے ضلع کیچ کے مرکزی شہر تربت کے دورہ کے موقع پر پریس کلب میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ وہ جلد دس لاکھ افراد کے ساتھ کوئٹہ جاکر دھرنا دیں گے-
انہوں نے کہاکہ ان کی تحریک کسی سیاسی جماعت یا کسی فرد کے خلاف نہیں بلکہ بنیادی عوامی ایشوز پر ہے اور کسی غیبی طاقت کے بجائے عوام ہی اس تحریک کی طاقت ہیں-
انکا کہنا تھا کہ لاپتہ افراد کے سنگین مسئلے پر جدوجہد کے لیے قوم پرستوں خصوصاً بی این پی مینگل اور نیشنل پارٹی کے پاس جاکر مشترکہ جدوجہد کےلیے قائل کرنے کی کوشش کریں گے کیونکہ اگر وہ دوسرے نکات پر نہیں تو کم از کم اس اہم انسانی المیے پر جو ان کے انتخابی منشور کا اہم جز بھی ہے۔
انہوں نے کہا کہ بارڈر امور پر حالات کا جائزہ لینے کے بعد صوبائی حکومت کے ساتھ تحریری معاہدہ کے حوالے سے مشاورت کریں گے جس کے بعد احتجاجی دھرنا کا کرکے کیچ میں ساتھیوں سے مشاورت کے بعد بہت بڑے دھرنا کا اعلان کریں گے۔
انہوں نے کہاکہ حق دو تحریک کو کافی کامیابیاں ملی ہیں، ہم نے ایف سی اور سیکیورٹی اداروں کا پیداکردہ خوف ختم کردیا ہے اس وقت اگر کچھ لوگ خوف کا شکار ہین اسے مایوسی اور خوف سے نکالنے کے لیے شعوری تحریک چلائیں گے جس میں عوام کو ساتھ ملائیں گے۔
انہوں نے کہاکہ حالیہ بد امنی کے واقعات پر کوئی سیکیورٹی فورسز سے یہ سوال نہیں کرتا کہ ان کے پاس اتنا بڑا بجٹ ہے وہ اپنی ہی سیکیورٹی نہیں کرسکتے، بد امنی کا بڑا ذمہ دار ایف سی ہے، تباہی اور بربادی مچانے والا، قتل عام اور غیر قانونی کاموں میں شامل ایف سی کو بلوچستان سے نکالنا چاہیے اس کے بغیر حالات میں بہتری ممکن نہیں ہے-
انہوں نے کہاکہ جب تک ڈیتھ اسکواڈ، منشیات فروش اور بندوق بردار سمیت نام نہاد معتبرین کی سرپرستی ہوتی رہے گی حالات نہیں سدھریں گے، عام لوگ زلیل و خوار ہیں منشیات فروش معزز اور قاتل وی آئی پی ہوں گے تو حالات نہیں بدلیں گے، حق دو تحریک خوف اور مایوسی ختم کرکے بنیادی عوامی مسائل اٹھا کر عوام میں اعتماد لانا چاہتی ہے، اپنے نظریے پر حق دو تحریک کو مختصر وقت میں بڑی کامیابی ملی یے۔
مستقبل میں پشتون اور بلوچوں کو ظلم اور زیادتی کے خلاف اکھٹے کرین گے، لاپتہ افراد کی بازیابی اور بارڈر ٹریڈ پر عوام کو متحرک کریں گے، صوبائی حکومت بے اختیار اور اپنے ہی معاملات میں الجھی ہوئی ہے روز کوئی وزیر ناراض ہوتا ہے اور اسے منانے، ٹافی کھلانے میں سارا دن گزرتا ہے اگلے روز ایک اور وزیر ناراض ہوتا ہے، بلوچستان میں تبدیلی عوام کی طاقت سے آئے گی، اب کسی صورت ہماری تزلیل نہیں ہوگی-
انہوں نے کہا کہ چیک پوسٹ ہماری سیکیورٹی کے لیے نہیں تذلیل اور اپنی کاروبار و بھتہ کے لیے بنائے گئے ہیں پنجگور و نوشکی واقعہ نے ہمارا موقف ثابت کیا۔
انہوں نے کہاکہ کیچ میں شہر کے اندر ایف سی کا اتنا بڑا مرکز بنانا کیاں معنی رکھتا ہے حالانکہ ایف سی بارڈر فورس ہے اسے بارڈر پر ہونا چاہیے وہ شہروں میں قبضہ جمائے بیٹھی ہے-
انہوں نے کہاکہ صوبائی حکومت کے ساتھ بارڈر کے حوالے سے جو معاہدات ہوئے وہ پوری نہیں کیے گئے، ایف سی ابھی تک بارڈر کاروبار میں ملوث ہے، ہم سے بارڈر کے تمام معاملات مقامی انتظامیہ کے حوالے کرنے کے معاہدات کیے گئے تھے جن پر ابھی تک عملدرآمد نہیں کیا گیا، بارڈر کو کھول کر شناختی کارڈ کے زریعے بلا تفریق سب کو کاروبار کی اجازت ہونی چاہیے۔
انہوں نے کہاکہ بلدیاتی الیکشن اگر آزاد ہوں تو بڑی خوشی کی بات ہوگی، الیکشن میں ہر مرتبہ بلیک منی استعمال کیا جاتا ہے، آزادانہ الیکشن سے قوم کی حالات میں تبدیلی آئے گی، اگر الیکشن میں جمہوری راستوں کو مسدود کیا گیا تو مایوسی میں مزید اضافہ ہوگا
انہوں نے کہاکہ لاپتہ افراد کے ایجنڈے پر قوم پرستوں کے پاس جاؤں گا کہ وہ اس نکتے پر ہمارا ساتھ دیں گے یا نہیں، ہماری بہنیں جو اپنے لاپتہ بھائیوں کی بازیابی کے لیے احتجاج کررہی ہیں ان کے ساتھ ایک قوم پرست بھی نہیں ہے جو افسوس کا مقام ہے، لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے بہت جلد کوئٹہ کی جانب مارچ کریں گے۔
پریس کانفرنس کے موقع پر حق دو تحریک کے رہنماؤں مولانا نصیر احمد بلیدی، غلام یاسین بلوچ، غلام اعظم دشتی، یعقوب جوسکی،شاہ جہان بلوچ سمیت دیگر موجود تھے۔