وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے اپنے جاری کردہ بیان میں کہا ہے کہ بلوچستان یونیورسٹی کے لاپتہ طالب علم سہیل بلوچ کے اہلخانہ نے ان سے ملاقات کی اور خدشات کا اظہار کیا-
جبری گمشدگی کے شکار بلوچستان یونیورسٹی کے طالب علم سہیل بلوچ کے اہلخانہ نے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے رہنماء سے ملاقات میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئےبتایا کہ سہیل بلوچ کی عدم بازیابی کی وجہ سے انکے لواحقین ذہنی اذیت میں مبتلا ہیں۔
طالب علم کے لواحقین کا کہنا تھا کہ سہیل کی والدہ شدید ذہنی کرب و اذیت میں مبتلا ہونے کی وجہ سے انکی حالت غیر ہوتی جاری ہے کیونکہ وہ شوگر کے مریض بھی ہیں۔
نصراللہ بلوچ نے کہا کہ انہوں نے سہیل بلوچ کی اہلخانہ کو یقین دہانی کرائی کہ وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز سہیل بلوچ کی باحفاظت بازیابی کے لیے ہر فورم پر آواز بلند کرے گی۔
واضع رہے کہ سہیل بلوچ اورفصیح بلوچ گذشتہ سال یکم نومبر کو بلوچستان یونیورسٹی سے جبری گمشدگی کا شکار ہوئے تھے دونوں طلباء کی جبری گمشدگی کے خلاف دیگر ساتھی طلباء 15 دن تک احتجاجی دھرنے پر موجود رہیں-
نصراللہ بلوچ نے کہا ہے کہ ہم حکومت بلوچستان سے گزارش کرتے ہیں کہ وہ سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی بازیابی میں اپنا کردار ادا کرے یا پھر انکے اہلخانہ کو انکے حوالے سے معلومات فراہم کرکے ذہنی اذیت سے نجات دلائی جائے۔