نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر، سابق وزیر اعلیٰ بلوچستان ڈاکٹر عبدالمالک بلوچ نے کہا ہے کہ ریکوڈک بلوچستان کے عوام کی قومی ملکیت اور اثاثہ ہے، بلوچستان کے نااہل حکومت کو بلوچستان کے وسائل کا سودا کرنے کی اجازت نہیں دینگے –
انہوں نے کہا کہ وفاق نے سیندک معاہدے کا توسیع کرکے ماورائے آئین اقدامات کا مرتکب ہوا ہے، معدنیات صوبائی سبجیکٹ ہے اور اس پر اختیار صرف صوبے کا ہے۔
مالک بلوچ نے کہا کہ اسلام آباد کو بلوچ اور بلوچستان سے متعلق مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہوگا، اسلام آباد کو بلوچستان سے دلچسپی ہے کیونکہ اس کی اسٹیٹجیک اہمیت ہے اور وسائل سے مالا مال ہے جبکہ بلوچ اس کی ترجعات میں شامل نہیں ہے اس مائنڈ سیٹ کو تبدیل کرنا ہوگا-
انکا کہنا تھا کہ جب تک بلوچ کو اسلام آباد قبول نہیں کرے گا ان مسائل و مشکلات کے حل میں سنجیدہ نہیں ہوگا مشکلات برقرار رہیں گے۔
نیشنل پارٹی کے مرکزی سیکرٹری جنرل جان محمد بلیدی نے کہاکہ بلوچستان اور بلوچ عوام کے خلاف منصوبہ بند سازشوں کو بند کرنا ہوگا بلوچستان شمالی و جنوبی کسی صورت قبول نہیں بلوچستان کے وسائل پر بلوچ عوام کا حق اختیار کو تسلیم کرکے وسائل کی لوٹ و کھسوٹ بند کرنا ہوگا
انہوں نے کہا کہ سیندک کاپر و گولڈ پروجیکٹ معاہدے میں توسیع کسی صورت قبول نہیں، سیندک بلوچستان کے عوام کی ملکیت ہے اس کی آمدنی بلوچستان کے حوالے کی جائے اور صوبائی اختیار میں وفاقی مداخلت کو بند کیا جائے۔
انکا مزید کہنا تھا کہ بارڈر ٹریڈ میں حائل رکاوٹوں کو دور کیا جائے اور ساحل سمندر پر ٹرالرنگ اور غیر قانونی مائیگیری کو فوری طور پر بند کرکے بھتہ مافیا کو فشریز ڈپارٹمنٹ سے نکال دیا جائے۔
سی سی آئی کا اختیار صوبوں کے مابین تنازعات کو سلجانے جبکہ ای سی سی کا وفاقی وسائل کو صوبوں کے مابین تقسیم کا ہے انھیں یہ اختیار نہیں کہ بلوچستان کے معدنیات کے معاہدوں میں توسیق کریں-