روان ماہ بلوچستان میں پاکستانی فوج کے ہاتھوں جبری گمشدگیوں کے واقعات اور فورسز کے ہاتھوں لوگوں کے قتل ہونے کے واقعات میں ایک دم تیزی دیکھنے میں آئی ہے جن میں سماجی کارکنان و طالب علموں سمیت متعدد مکتبہ فکر لوگ شامل ہیں
اس دوران لاپتہ ہونے والوں میں پنجگور سے سوشل میڈیا ایکٹیویسٹ ملک میران اور خضدار سے ایم فل کے طالب حفیظ بلوچ بھی شامل ہیں۔
حفیظ بلوچ قائد اعظم یونیورسٹی اسلام آباد کے شعبہ فزکس میں ایم فل کے طالب علم ہیں اور وہ ریسرچ پر کام کررہے تھے کہ حال ہی میں وہ چھٹیاں منانے خضدار آئے تھے اور مقامی اکیڈمی میں پڑھا رہے تھے کہ انہیں آٹھ فروری کو مقامی اکیڈمی میں دوران کلاس فورسز نے حراست میں لے کر نامعلوم مقام منتقل کردیا جو تاحال لاپتہ ہیں
حفیظ بلوچ کی بازیابی کے لئے کل گیارہ فروری کو خضدار میں شہید رزاق چوک سے ڈسٹرک کورٹ خضدار پر شام تین بجے ایک احتجاجی ریلی نکالنے کا اعلامیہ جاری ہوا ہے۔
خیال رہے حالیہ کچھ دنوں کے دورانیہ میں بلوچستان بھر میں جبری گمشدگیوں نے شدت اختیار کرلی ہے جہاں دس دنوں کے دورانیہ میں تیس سے زیادہ افراد لاپتہ اور ذہنی معزور سمیت چار افراد قتل ہوئے ہیں۔
حالیہ اس لہر میں بلوچستان بھر سے لوگ حراست میں لئے گئے ہیں مگر ان علاقوں میں سب سے زیادہ پنجگور اور نوشکی متاثر ہوئے ہیں۔
ٹی بی پی ڈیسک کے موصول اطلاعات کے مطابق یکم فروری کو پاکستانی فورسز نے کیچ سے تین افراد کو حراست میں لےکر نامعلوم مقام منتقل کردیا، تین فروری کو پاکستانی فورسز نے پنجگور میں ایک طالب علم سمیت دو افراد کو قتل کردیا جبکہ پانچ فروری کو نوشکی سے دو، سبی سے تین لاپتہ، ڈیرہ مراد جمالی سے ایک اور کراچی سے پنجگور کا رہائشی ایک شخص لاپتہ ہوا ہے جبکہ سبی سے ایک لاپتہ شخص کی لاش برآمد ہوئی اور فورسز نے کیچ میں جعلی مقابلے میں پہلے سے ایک لاپتہ شخص کو قتل کردیا ۔
چھ فروری کو پنجگور کے علاقے چتکان سے ندیم ابدال نامی ذہنی معزور شخص کی لاش برآمد ہوئی مقامی لوگوں نے دعوی کیا ہے کہ انہیں فورسز نے فائرنگ کرکے قتل کیا ہے جبکہ اسی روز کوئٹہ سے سرپرہ برادری کا نوجوان لاپتہ ہوا تھا
سات فروری کو پنجگور کے مختلف علاقوں سے 4 لاپتہ ہوئے اور کوئٹہ سے سرپرہ فیملی کے مزید دو افراد لاپتہ ہوئے
جبکہ آٹھ فروری کو پنجگور کے علاقے وشبود سے دو بھائی اکرم اور احمد لاپتہ ہوئے جبکہ نوشکی سے مزید دو لافراد اپتہ ہوئے جنکی شناخت نہیں ہوسکی ہے۔نوشکی، پنجگور، خضدار اور تربت سے آٹھ افراد لاپتہ ہوئے ہیں