بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کا نہ رکنے والا ایک سلسلہ شروع کیا گیا ہے – ماما قدیر بلوچ

204

جبری گمشدگیوں کے شکار بلوچ سیاسی کارکنوں کی عدم بازیابی کے خلاف وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے بھوک ہڑتال کیمپ کو 4587 دن مکمل ہوگے –

کراچی پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ میں حب چوکی سے سیاسی، سماجی کارکن واجد بلوچ، ظہیر بلوچ اور دیگر مکاتب فکر کے لوگوں نے آکر لواحقین سے اظہار یکجہتی کی-

اس موقع پر تنظیم کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی رہنماؤں اور کارکنوں سمیت طلباء کو جبری طور پر لاپتہ کیا جارہا ہے –

انہوں نے کہا کہ رواں ہفتے بلوچستان کے مختلف علاقوں سے بلوچ طلباء کی بڑی تعداد کو جبری گمشدگی کا شکار بنایا گیا ہے –

انکا کہنا تھا کہ بلوچستان میں طاقت کا استعمال ترک کرکے سیاسی طور پر لوگوں کو سنا جائے، اس طرح کے واقعات سے سیاسی کارکنوں کو خوفزدہ نہیں کیا جاسکتا ہے –

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ اس وقت بلوچستان ایک بدترین انسانی بحران سے گزر رہا ہے، تمام سیاسی جماعتوں کو ملکر جبری گمشدگیوں کے خلاف آواز اٹھانا چاہیے –

انکا مزید کہنا تھا کہ اس وقت بلوچ طلباء کو نشانہ بنایا جارہا ہے اور طلباء کی بڑی تعداد کو فورسز نے گرفتاری کے بعد لاپتہ کردیا ہے –