پنجگور سے بلوچ نوجوان کے اغوا کی ویڈیو منظر عام پر آگئی

600

پنجگور کے علاقے تسپ بیچ بازار میں کچھ نقاب پوش افراد  نے ایک نوجوان کو اغوا کرنے کی کوشش کی جبکہ نوجوان کی شدید مزاحمت کے سبب مسلح اغواکاروں کو ناکامی کا سامنا کرتے ہوئے بھاگناپڑا جبکہ بازار میں واقع پر موجود ایک عام شہری نے اس پورے منظر کی ویڈیو بنائی ہے جو ہمارے نامہ نگار نے حاصل کرلی ہے۔

علاقائی زرائع سے معلوم ہوا ہے کہ یہ مسلح افراد کامران عرف کاموُ کے بندے ہیں جو کہ پاکستانی خفیہ اداروں کی سربراہی میں ایک ڈیتھ سکواڈ چلا رہا ہے جو کی بلوچ سیاسی کارکنوں اور آزادی پسندوں کے اغوا و ٹارگٹ کلنگ میں ملوث ہے۔

واضع رہے کہ بلوچستان کے تمام شہروں میں ہر جگہ خاص طور پر داخلی و خارجی راستوں پر فوجی چوکیاں قائم ہیں جس کی وجہ سے کسی کا بھی اسلحہ کے ساتھ شہر میں داخل ہونا یا شہر کے اندر اس طرح کی کاروائی کرنا ممکن نہیں۔ چنانچہ اتنی سیکیورٹی کے باوجود بھی سرعام ایسے واقعات کا رونما ہونا مقامی لوگوں اور سیاسی تنظیموں کے الزامات کے تصدیق کی تصدیق کرتی ہے کہ ان افراد جو خفیہ ادروں اور فوج کی پشت پناہی حاصل ہے۔

یاد رہے کہ کچھ عرصہ قبل ایمنسٹی انٹرنیشنل اور ہیومن رائٹس واچ جیسے انسانی حقوق کے اداروں نے بھی اپنے رپورٹس میں کہا تھا کہ خفیہ اداروں کے اہلکار لوگوں کو اغوا کرنے کیلیے کالے شیشے اور بیشتر اوقات ڈبل ڈور اور سرف گاڈیوں کا استعمال کرتے ہیں جب کہ اس ویڈیو میں بھی صاف طور پر دیکھا جاسکتا ہے کہ  مسلح نقاب پوش افراد ایک کالے شیشے والی ڈبل ڈور گاڈی میں آتےہیں اور گاڈی کے نمبرپلیٹ بھی نہیں لگے ہیں۔