عبدالحفیظ زہری کی جبری گمشدگی تشویشناک ہے، بی ایس او آزاد

233

بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیش آزاد کے مرکزی ترجمان نے متحدہ عرب امارات سے عبدالحفیظ زہری کی جبری گمشدگی پر شدید تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگیوں کا تسلسل جاری رہنا تشویشناک امر ہے۔ متحدہ عرب امارات میں لاکھوں کے تعداد میں بلوچ آباد ہیں جبکہ ہزاروں بلوچ بلوچستان سے کاروبار کے غرض سے بھی یو اے ای میں موجود ہیں، پاکستان کے ایماء پر یو اے ای کا بلوچوں کو لاپتہ کرنا تشویشناک ہے جس کی جتنی مذمت کی جائے کم ہے۔ یو اے ای میں بلوچوں کی گمشدگی کا یہ دوسرا واقعہ ہے جس سے خدشہ پیدا ہو گیا ہے کہ ریاستی ایجنسیوں کے ایماء پر مزید افراد کو بھی اٹھایا جائے گا۔ متحدہ عرب امارات ہزاروں سالوں سے محیط بلوچوں سے اپنے بردرانہ تعلقات پاکستان کے ایماء پر خراب نہ کریں، عبدالحفیظ زہری سے پہلے راشد حسین کو لاپتہ کیا گیا تھا اس طرح کے واقعات سے ہزاروں بلوچوں کی دل آزاری ہوئی ہے۔

ترجمان نے کہا کہ دنیا میں صرف بلوچ قوم جنگ کا شکار نہیں بلکہ جہاں جہاں بھی جنگ شروع ہوئی ہے وہاں پر عام شہریوں کی زندگیوں کو حفاظت دینے کیلئےدنیا کے بہت سے ممالک نے اپنے ملک کے دروازے کھولے ہیں آج بھی ہزاروں کرد، افغان، عراقی اور دیگر افراد مختلف ممالک میں مہاجرت کی زندگی گزار رہے ہیں مگر دنیا میں کسی بھی قوم کے شہریوں کو اس طرح ٹارگٹ نہیں کیا جا رہا جس طرح بلوچوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔ گوکہ پاکستان ایک طاقت ور ملک ہے اور دنیا کے بہت سے ممالک کی پاکستان سے اچھے تعلقات اور روابط ہو سکتے ہیں مگر یہ یاد رکھا جائے کہ دنیا کی کوئی بھی قوم ہمیشہ کیلئے غلام نہیں رہتی ۔ بلوچ قوم کے ساتھ اس طرح کا غیر انسانی رویہ دنیا کے ہیومن رائٹس آرگنائزیشنز کے دعوؤں کی نفی ہے۔ ہم دنیا کی مختلف ممالک کی حکومتوں سے اپیل کرتے ہیں کہ بلوچستان میں ہونے والے اس المیہ پر اگر آپ بلوچ قوم کا ساتھ نہیں دے سکتے تو سامراج کی حمایت اور باتوں میں آکر بلوچ قوم کے خلاف استحصال میں بھی شریک نہ رہیں۔

ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں متحدہ عرب امارات کی حکومت سے اپیل کی کہ عبدالحفیظ کی باحفاظت بازیابی یقینی بنایا جائےا ور اہلخانہ کو اس کے متعلق آگاہ کیا جائے اگر انھیں متحدہ عرب امارات کے برخلاف آئین واقعے میں ملوث پایا گیا ہے تو متحدہ عرب امارات کے کورٹ میں پیش کیا جائے مگر خاندان کو ڈر ہے کہ راشد حسین کی طرح عبدالحفیظ زہری کو بھی پاکستان منتقل کیا جائے گا۔ بطور ایک غلام قوم ہم خطے کے ممالک سے اپیل کرتے ہیں کہ اپنے رویہ پر نظر ثانی کریں کیونکہ دنیا میں کوئی بھی باشعور قوم ہمیشہ کیلئے غلام نہیں رہتا۔