بھارتی دفتر خارجہ کے بلوچستان میں انسانی حقوق کی پامالیوں پر بیان خوش آئند ہے۔ بی این ایم

358

بلوچ نیشنل موؤمنٹ کے مرکزی ترجمان نے بھارتی دفتر خارجہ کی جانب سے بلوچستان میں انسانی حقوق کی بدترین پامالیوں اور پاکستانی مظالم کے خلاف بیان کو خوش آئند قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ ایک اچھی شروعات ہوسکتی ہے۔ ہم امید کرتے ہیں کہ بلوچستان میں جاری انسانی المیے پر بھارت اپنا فرض نبھائے گا۔

ترجمان نے کہا کہ بھارت خطے اور دنیا کا اہم ریاست اور بلوچستان کا ہمسایہ ہے۔ لیکن بھارت ہمیشہ سے بلوچستان میں نسل کشی ، جبری گمشدگی، مسخ شدہ لاشوں، اجتماعی قبروں کی بر آمدگی، فوجی آپریشن، خواتین اور بچوں کا قتل عام، گھر بار کو نذرآتش کرنے ، مال ومتاع لوٹنے جیسے پاکستانی فوج اور ریاست کے جنگی جرائم پرہمیشہ پہلو تہی کرتا آیا ہے۔ اس کی بنیادی وجہ شاید پاکستان کا بھارت سے دیرینہ مخاصمت ہے تاکہ بھارت پر یہ الزام نہ آئے کہ وہ روایتی دشمنی کی وجہ سے بلوچستان کے مسئلے کو اٹھا رہا ہے۔ جب ہم بھارت کی بات کرتے ہیں یا بھارت سے آواز اٹھانے کی اپیل کرتے ہیں تو اس کی بنیادی اور اہم وجہ بلوچستان کا تاریخی تناظر اور ہمسایہ ہونے کے ناطے بھارت کا فریضہ یاد دلاتے ہیں جس کے پاکستان کے ساتھ جاری مخاصمت سے کوئی واستہ نہیں ہوتاہے۔

مرکزی ترجمان نے اپنے بیان کے آخر میں کہا کہ ہم امید کرتے ہیں کہ بھارت دنیاکے بڑے ممالک اور عالمی فورمز پر بلوچستان کے مسئلے اور یہاں انسانی المیے کو اجاگر کرنے میں اپناکردار ادا کرے گا۔