معاہدے کی خلاف ورزی، حق دو تحریک کا دھرنا

613

بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر کے تحصیل اورماڑہ میں زیرو پوائنٹ کے مقام پر حق دو تحریک کا دھرنا جاری، ٹریفک کی روانی معطل ہوگیا-

گزشتہ ہفتے حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے گوادر میں ایک پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا تھا کہ اگر بلوچستان حکومت معاہدے پر عملدرآمد کرانے میں ناکام رہا تو دوبارہ احتجاجی مظاہرے اور دھرنے شروع ہونگے –

حق دو تحریک کے اعلان کردہ ایک روزہ دھرنا آج اورماڑہ میں جاری ہے جبکہ پسنی اور گوادر میں بھی دھرنے ہونگے-

حق دو تحریک کے سربراہ مولانا ہدایت الرحمن بلوچ نے کہا کہ جن لوگوں نے یہ سمجھا تھا کہ ہم خاموش بیٹھیں گے، وہ غلطی پر تھے۔ یہ ایک مقام کا دھرنا ہے، غیر سنجیدگی کا مظاہرہ کرنے والے لوگوں کی شرکت دیکھ سکتے ہیں-

انکا کہنا تھا کہ حکومت سے کہتا ہوں آنکھیں کھولیں، اور سنجیدگی کا مظاہرہ کریں، مسائل حل کریں۔ مارچ تک گوادر، کیچ، پنجگور کے مختلف شہروں میں مسلسل ایسے دھرنے ہوں گے۔ مطالبات پر عملدرآمد نہ ہوا تو یکم مارچ سے گوادر میں پھر دھرنا ہوگا۔

یاد رہے کہ حکومت بلوچستان اور حق دو تحریک کے درمیان جو معاہدہ ہوا ہے اس کے مطابق بلوچستان کی سمندری حدود میں غیر قانونی ماہی گیری کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی اور اس کی روک تھام کے لیے محکمہ ماہی گیری اور ماہی گیر مشترکہ پیٹرولنگ کریں گے۔

غیر قانونی ماہی گیری کی روک تھام سے متعلق نکات کے مطابق اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز کا تبادلہ ہو چکا ہے۔ ’پسنی، ماڑہ اور لسبیلہ کے علاقوں میں آئندہ اگر کوئی ٹرالر پایا گیا تو متعلقہ اسسٹنٹ ڈائریکٹر فشریز کے خلاف کارروائی کی جائے گی۔

اس معاہدے کے تحت ٹرالروں کے ذریعے غیر قانونی ماہی گیری کی روک تھام کے لیے مشترکہ پیٹرولنگ کی جائے جس میں انتظامیہ اور ماہی گیر شامل ہوں گے۔ اور ماہی گیروں کے نمائندگان کو باقاعدہ محکمہ فشریز کے دفتر میں ایک ڈیسک دیا جائے گا۔

جبکہ سرحدی کاروبار پر بندش پابندی ہٹا دی جائیں گے اور سیکورٹی فورسز کے چیک پوسٹوں پر عوامی تذلیل بند اور غیر قانونی چیک پوسٹ فوری ہٹا دیے جائیں گے –

تاہم حق دو تحریک مطابق ابتک کسی بھی مطالبہ پر عملدرآمد نہیں ہوا ہے اور بلوچستان حکومت اپنے وعدوں سے مکر چکی ہے-