بلوچ طلباء الائنس کی جانب سے جبری گمشدگی کے شکار جامعہ بلوچستان کے طالب علم سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کی عدم بازیابی کے خلاف کوئٹہ میں احتجاجی مظاہرہ کیا گیا۔
بدھ کے روز کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ ساتھیوں کی عدم بازیابی کے خلاف احتجاجی مظاہرے میں طلباء، سیاسی اور سماجی تنظیموں کے کارکنان سمیت لاپتہ افراد کے لواحقین شریک ہوئیں –
مظاہرین ہاتھوں میں لاپتہ افراد کی تصاویر اور پلے کارڈ اٹھائے ہوئے تھے جبکہ مظاہرے میں مچھ سے جبری گمشدگی کے شکار ودؤد ساتکزئی کی ہمشیرہ بھی شریک تھی-
مظاہرے سے گفگتو کرتے ہوئے مقررین کا کہنا تھا کہ جامعہ بلوچستان سے سیکورٹی فورسز کے ہاتھوں حراست بعد لاپتہ ہونے والے سہیل بلوچ اور فصیح بلوچ کو جامعہ سے لاپتہ کرنا بلوچستان میں طلباء کے خلاف جاری ریاستی کریک ڈاؤن کا تسلسل ہے دو ماہ سے زائد عرصہ ہوچکا ہیں کہ جامعہ سے لاپتہ کئے گئے طلباء منظر عام پر نہیں لائے جاسکے ہیں-
مقررین کا کہنا تھا کہ جامعہ سے لاپتہ ساتھیوں کی جبری گمشدگی کے خلاف طلباء الائنس کی جانب سے مظاہروں کو حکومتی وزراء نے جھوٹ بول کر ختم کرنے کی کوشش کی جبکہ حکومت کی جانب سے طلباء کو بازیاب کرانے کی ڈیڈلائن بھی ختم ہوچکی ہے لیکن ہمارے لاپتہ ساتھی بازیاب نہیں ہوئے-
مظاہرین نے کہا کہ صوبائی وزیر عبدالرحمان کھیتران احتجاج پر بیٹھے طلباء سے کئی بار مزاکرات کرنے اور حکومت کی جانب سے یقین دہانی کرانے کے بعد جب مظاہرے ختم ہوئے تو صوبائی وزیر کی جانب سے مسئلہ پر خاموشی اختیار کی گئی- طلباء نے کہا ہے کہ لاپتہ ساتھی جب تک منظر عام پر نہیں لائے جاتے احتجاجوں کا سلسلہ جاری رہیگا-
مظاہرین میں شامل مچھ سے فورسز کے ہاتھوں لاپتہ ودود ساتکزئی کی ہمشیرہ نے گفگتو کرتے ہوئے بتایا کہ اسکے بھائی ودؤد ساتکزئی کی جبری گمشدگی کو چھ ماہ مکمل ہوگئے ہیں بھائی کی باحفاظت بازیابی کے لئے کئی احتجاج ریکارڈ کرانے سمیت کمیشن کے پاس کیس جمع کرانے کے باوجود بھائی کو منظر عام پر نہیں لایا گیا ہے-
ودود ساتکزئی کی ہمشیرہ گل زادی بلوچ نے بتایا کہ ودود ساتکزئی کو مقامی مخبر نے دھوکہ سے بلا کر اہل محلہ کے سامنے فورسز کے حوالے کردیا تھا- گل زادی نے مطالبہ کیا ہے کہ اسکے بھائی ودود کو منظرعام پر لاکر قانونی طریقے سے انصاف فراہم کیا جائے-
مظاہرے میں پشتون تحفظ مومنٹ کے کارکنان بھی شریک ہوئے-مظاہرین نے صوبائی حکومت سے مطالبہ کیا کہ جامعہ سے لاپتہ ساتھیوں کو فوری طور پر منظرعام پر لاکر انہیں بازیاب کیا جائے –
یاد رہے سہیل اور فصیح بلوچ کی جبری گمشدگی کے خلاف جاری احتجاج کے دوران گذشتہ کئی روز سے جامعہ بلوچستان کو بھی طلباء نے تمام تعلیمی سرگرمیوں کے لئے بند کردیا ہے جبکہ مظاہرین نے کہا ہے کہ اگر ساتھی طلباء منظر عام پر نہیں لائے جاتے تو طلباء الائنس اپنے احتجاج کو جاری رکھے گی-