میڈیکل الائنس کمیٹی نے بیان جاری کرتے ہوئے کہا آج جھالاوان، مکران اور لورلائی میڈیکل اسٹوڈنٹس کے متاثرہ طلبہ کے کوئٹہ پریس کلب کے سامنے احتجاجی کیمپ کو 41 دن پورے ہو گئے ہیں لیکن طویل احتجاج کے باوجود مثاترہ میڈیکل اسٹوڈنٹس کے مطالبات تسلیم نہیں کیے گئے۔
انہوں نے کہا کہ 13 جنوری میں پی ایم سی نے ایک نوٹیفکیشن جاری کرتے ہوئے کہا کہ جو میڈیکل اسٹوڈنٹس بلوچستان کے نئے تینوں میڈیکل کالجز میں پڑھ رہے ہیں ان اسٹوڈنٹس کو نہ ہی رجسٹرڈ کیا جائے گا نہ ہی یہ طلبہ NLE دے سکتے ہیں۔ ہم سمجھتے ہیں کہ پی ایم سی کی جانب سے ایک طرح کے متنازع نوٹیفکیشن جاری کرنا قابل مذمت ہے اور ہم اس طرح کے نوٹیفکشن کو مسترد کرتے ہیں ۔
میڈیکل الائنس کمیٹی گورنمنٹ بلوچستان کو آگاہ کرنا چاہتی ہے کہ 11 جون 2019 میں بلوچستان گورنمنٹ نے ایک نوٹیفکیشن جاری کیا تھا اور اس میں بلوچستان کے نئے تینوں میڈیکل کالجز کے اسٹوڈنٹس کے رجسٹریشن کے ذمہ داری لیے تھے لیکن پھر بھی پی ایم سی اسٹوڈنٹس کے رجسٹرڈ کیلئے تیار نہیں ہیں۔
میڈیکل الائنس کمیٹی اپنے جاری کردہ بیان میں کہا کہ گورنمنٹ آف بلوچستان اور محکمہ صحت کو آگاہ کرتے ہیں کہ وہ سنجیدگی کا مظاہرہ کرکے طلبہ کے زندگیوں سے کھیلنا بند کرے اس طرح کے غیر سنجیدہ اور غیر زمہ دارانہ رویہ صوبائی حکومت اور محکمہ صحت کو زیب نہیں دیتی ۔ لہٰذا ہم گزارش کرتے ہیں کہ جلد از جلد ان تینوں میڈیکل کالجز کے اسٹوڈنٹس کو رجسٹرڈ کیا جائے وگر نہ ہم اپنا آئندہ لائحہ عمل طے کریں گے اس کے بعد جو بھی ہو گا اس کا ذمہ دار صوبائی حکومت بلوچستان اور محکمہ صحت پر عائد ہوگی ۔