سی ٹی ڈی کی کاروائیوں پر لاپتہ شریف کے زندگی کے متعلق پریشان ہوتے ہیں

350

انیس فروری 2018 کو لاپتہ ہونے والے مشکے کھنڈری کے رہائشی محمد شریف تاحال بازیاب نہ ہوسکے اہلخانہ نے ملکی و بین الاقوامی انسانی حقوق کے اداروں اور حکومت سے اپیل کی ہے کہ اس کی بازیابی میں کردار ادا کریں۔

لواحقین نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ انیس فروری 2018 کو محمد شریف علاج کے غرض سے کوئٹہ جارہے تھے کہ انہیں سیکورٹی فورسز کے اہلکاروں نے خضدار کے تحصیل زہری سے حراست میں لے لیا جوتاحال لاپتہ ہیں۔

لواحقین نے جاری کردہ بیان میں تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کرتے ہوئے کہا حالیہ کچھ وقتوں سے سی ٹی ڈی کے ذریعے پہلے سے لاپتہ افراد کو جعلی مقابلوں میں قتل کیا جارہا ہے ایسا نہ ہو شریف کو اسی طرح جعلی مقابلے میں قتل کرکے شریف سمیت پورے خاندان کو ناکردہ گناہوں کی سزا دیا جائے۔

انہوں نے مزید کہا کہ جب ایک شخص لاپتہ ہوتا ہے تو اس کے ساتھ پوری خاندان لاپتہ ہوتا ہے اور اس گھر کی خوشیاں ماتم میں بدل جاتے ہیں اور اس درد کو شاہد وہی محسوس کرسکتے ہیں جن کے پیارے لاپتہ ہیں۔

انہوں نے کہا کہ شریف کی جبری گمشدگی کے بعد ایسا لگتا ہے اب یہ دنیا ہمارے لئے بےمعنی ہوکر رہ گئی اور ہم اسی امید میں بیٹھے ہوئے ہیں کہ کب شریف آئے گا۔ جبکہ سی ٹی ڈی جس طرح لاپتہ افراد کو قتل کرکے لاشیں پھینکتا ہے تو ہمیں یہ ڈر ہی ماردیتا ہے کہ کہیں ہمارے پیارے ان میں شامل نہ ہوں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں عدالتیں موجود ہیں اگر ہمارے پیاروں نے ان کے نظر میں کوئی گناہ کی ہے جو آئین اور قانونی کی خلاف ورزی ہے تو انہیں عدالتوں میں پیش کریں اگر اس طرح لوگوں کو غائب ہی کرنا ہے اور ٹارچرسیلوں میں بےگناہ لوگوں کو ڈرل مشین اور انسانیت سوز ٹارچر کے سائے تلے بےگناہ ہوتے ہوئے گناہ گار ثابت کرنا ہے تو عدالتوں کو تالا لگا کر ملکی بجٹ کے بوجھ کو تھوڑا ہلکا کریں۔

لواحقین نے انسانی حقوق کے اداروں سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ شریف بلوچ سمیت لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے اپنا کردار ادا کریں بصورت دیگر ہمارا بھروسہ انسانی حقوق کے اداروں سے بھی اٹھ جائے گا اور ہم یہی سمجھ جائینگے کہ پوری دنیا میں انسان دوستی نام کی کوئی چیز باقی نہیں رہی اور ہم یہ سمجھ جائینگے اقوام متحدہ سمیت تمام ادارے انسانیت کے نام پہ صرف اپنی دکاندار چمکا رہے ہیں۔