بلوچستان میں ایک بار پھر مسخ شدہ لاشیں برآمد ہونا باعث تشویش ہے – ماما قدیر بلوچ

405

سندھ کے دارالحکومت کراچی میں پریس کلب کے سامنے جبری گمشدگیوں کے شکار بلوچ سیاسی کارکنوں کی بازیابی کے لیے وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کا بھوک ہڑتالی کمیپ 4535 ویں روز جاری رہا –

اس موقع پر بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن بلوچستان یونیورسٹی کے یونٹ سیکرٹری ایوب جاموٹ، پشتون تحفظ موومنٹ کے حسام کبزئی اور ساتھیوں سمیت اظہاریکجہتی کی –

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چیئرمین ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان میں سیاسی کارکنوں کو خوفزدہ کرنے کے لیے آج ایک بار پھر مسخ شدہ لاشیں پھینکی جارہی ہیں –

انہوں نے کہا کہ خفیہ اداروں کے تحویل میں سیاسی کارکنوں کی بازیابی کے لئے سب کو متحد ہونا چاہیے تاکہ ہم اپنے لوگوں کو ان درندوں سے بچا سکیں –

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ گزشتہ دنوں چار مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوئی اور انہیں بغیر کسی شناخت کے دفنانے کا عمل قابل افسوس ہے اور ایسے عمل پر سیاسی جماعتوں کی خاموشی بھی قابل مذمت ہے –

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ بلوچستان کے بلوچ علاقوں کے بعد اب پشتون علاقے میں اس طرح کا عمل شروع کی گئی ہے –

انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا مسئلہ حل کرنے کے لیے انسانی حقوق کی عالمی تنظیموں کا کردار بھی قابل ستائش نہیں ہے –