کامیاب دھرنا اور قدوس بزنجو کی حرکت
تحریر: اعظم الفت بلوچ
دی بلوچستان پوسٹ
بلوچستان کے ساحلی شہرگوادر میں مکران کے عوام کا 31 روز تک جاری رہنے والا دھرنا کامیابیوں کامرانیوں کے ساتھ اختتام پذیر ہوا، اطلاعات کے مطابق بلوچستان حق دو تحریک کے دھرنے پر ڈپٹی کمشنر نے شرکاء کے سامنے تسلیم کیے گئے تمام مطالبات پڑھ کر سنائے۔
حکومت اور دھرنا منتظمین میں ٹرالرنگ کے روک تھام کے لئے اس بات پر اتفاق ہوا ہے کہ سمندر میں محکمہ فشریز اور ماہیگیروں کا مشترکہ ٹیم نگرانی کرے گی۔
نان ٹیچنگ ٹیچرز، شراب خانوں سے متعلق مطالبات پر عملدرآمد کے علاوہ ماہیگروں کے لیے ایک پیکچ،، ایکسپریس وے متاثرین کے معاوضے جلد ادا کرنے کی یقین دہانی کے ساتھ ساتھ سرحدی کاروبار اور غیر ضروری چیک پوسٹوں سے متعلق ایک مہینے کی مہلت حکومت نے مانگی ہے-
اس موقع پر وزیر اعلیٰ قدوس بزنجو نے دھرنا شرکاء سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ آپ کے تمام مطالبات تسلیم کیے گئے ہیں۔
اس سارے عمل میں وزیراعلی قدوس بزنجو کریڈٹ لینے کےلئے کامیاب مذاکرات کرکے دھرنے کو ختم کرانے میں سرخرو تو ہوئے لیکن جاتے جاتے ایک ایسی گھٹیا حرکت کرکے اپنی سوچ اور قدکاٹ کا بھی بتایا۔ ان کی حرکت یہ تھی کہ گوادر دھرنے کے شرکا میں اسلام آباد فیض آباد کے دھرنے کی طرز پر رقوم کی تقسیم شروع کی۔
وزیراعلی بلوچستان میر عبدالقدوس بزنجو کا 16 دسمبر 2021 کو “گوادر حق دو”تحریک کے اختتام پر دھرنے کے شرکاء میں رقوم کی تقسیم کے عمل کو ہر سطح پر قابل مذمت قرار دیا گیا ہے۔ قدوس بزنجو نے یہ حرکت کرکے 28 نومبر 2017 کے فیض آباد اسلام آباد میں دھرنے کی طرز پر رقومات کی تقسیم کرکے سپریم فیصلے کی نفی کی ہے۔ جلسوں و جلوسوں و دھرنوں میں پیسے تقسیم کرنا عدالت عظمی کے فیصلے کا منہ چھڑانے کے مترادف ہے۔
قدوس بزنجو کی یہ حرکت سپریم کورٹ کے فیض آباد دھرنا کے 6 فروری 2019 کے واضح اصول و ضوابط و ھدایات، احکامات و توجیحات و تشریحات کے منافی و توھین ہیں۔
جس پر عدالت عظمی کے فیصلے کی دھجیاں اُڑانے پر ذمہ داران و سہولت کاران کے خلاف کاروائی سمیت رقومات کی تقسیم کے احکامات اور ان رقومات کی زرائع آمدن کا بھی نیب کے زرئیعے معلومات کی جائے۔
امان کنرانی بلوچ نے سوال اٹھائے ہیں کہ قدوس بزنجو نے جو رقم تقسیم کی ہیں، کیا یہ سرکاری خزانے سے خرچ ھوئے؟ اس صورت میں یہ کرپشن و بد دیانتی ہے اور ذاتی جیب سے دیا ہے تواس کے آمدن کے زرائع معلوم کی جائینگی،اس طرح رقوم کی تقسیم کہیں ان کے آمدن کے زرائع سے زائد تو نہیں؟
سپریم کورٹ بار کے سابق صدر ممتاز قانون دان امان اللہ کنرانی نے اس سارے معاملے پر بلوچستان ھائی کورٹ میں عبدلقدوس بزنجو وزیر اعلی بلوچستان کے خلاف سپریم کورٹ کے فیصلے سے اعلانیہ روگردانی پر انکی طرزعمل کے خلاف ان کی نااہلی کے لئے عدالت عالیہ بلوچستان سے ایک آئینی درخواست کے زریعے رجوع کرنے و بعد ازاں سپریم کورٹ تک لے جانے کا فیصلہ کیا ہے، جو خوش آئند بات ہے یہ بھی کنرانی صاحب کی مہربانی کہ بزنجو کی اس حرکت کی نشاندہی کی وگرنہ یہاں نہ تو اپوزیشن وجود رکھتی ہے، نہ ہی کسی سیاسی جماعت کا وجود ہے۔
دی بلوچستان پوسٹ: اس تحریر میں پیش کیئے گئے خیالات اور آراء لکھاری کے ذاتی ہیں، ضروری نہیں ان سے دی بلوچستان پوسٹ میڈیا نیٹورک متفق ہے یا یہ خیالات ادارے کے پالیسیوں کا اظہار ہیں