بلوچستان کے ضلع ہرنائی شاہرگ سے پاکستانی فورسز نے ایک کانکن کو حراست میں لے کر لاپتہ کیا ہے۔لاپتہ ہونے والے شخص کی شناخت جلال خان ولد مشکیانی کے نام سے ہوئی ہے۔
ذرائع کے مطابق مذکورہ شخص پیشے کے لحاظ سے کانکن ہیں جنہیں فورسز نے 10 دسمبر کو کام پہ جاتے ہوئے حراست میں لے کر نامعلوم مقام پر منقتل کیا جو تاحال لاپتہ ہیں۔
خیال رہے کہ بلوچستان میں لاپتہ افراد کا معاملہ ایک سنگین صورتحال اختیار کرچکا ہے قوم پرست حلقے پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں پہ الزام عائد کرتے ہیں جبکہ حکام اس بات کی تردید کرتے ہیں۔
گذشتہ دنوں پاکستان کے وزیر اعظم عمران خان کے مشیر قومی سلامتی ڈاکٹر معید یوسف نے دعویٰ کیا کہ بلوچستان سے لاپتہ افراد کے اکثر کیسز میں ان لوگوں کا ذکر ہے جو ریاست سے لڑ رہے تھے یا کہیں اور، یہ لوگ بدقسمتی سے بچ نہیں سکے۔ جب کہ لواحقین اور صحافیوں نے اس پہ شدید ردعمل دیکھایا۔
دوسری جانب بلوچستان کو حق دو تحریک کے قائد مولانا ہدایت الرحمان بھی یہ اعلان کرچکے ہیں کہ وہ لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے تحریک چلائینگے اور مارچ کے مہینے میں دس لاکھ افراد کے ساتھ کوئٹہ میں مارچ کرینگے۔
گذشتہ رات مولانا ہدایت الرحمان لاپتہ افراد کے حوالے سے تقریر کرتے ہوئے آبدیدہ بھی ہوگئے۔
انہوں نے کہا کہ بلوچ مائیں اپنے لخت جگر کی راہیں دیکھ دیکھ کر اس جہاں فانی سے رخصت ہوتے ہیں جبکہ ان کے لخت جگر پاکستانی فوج اور خفیہ ایجنسیوں کے عقوبت خانوں سے بازیاب نہیں ہوتے ہیں۔