یوسف مستی خان پر غداری کا مقدمہ درج، ایک روزہ ریمانڈ پر پولیس کے حوالے

300

گوادر میں آج صبح گوادر سٹی پولیس نے بلوچ قوم پرست رہنماء و عوامی ورکرز پارٹی کے رہنماء یوسف مستی خان کو گرفتار کرکے پاکستان کے خلاف تقریر کرنے و ملک سے غداری کا مقدمہ درج کرلیا ہے-

یوسف مستی خان کے گرفتاری پر بلوچستان کے سیاسی اور وکلاء تنظیموں نے شدید رد عمل دیتے ہوئے بزرگ قوم پرست رہنماء کی فوری بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-

گرفتاری کے بعد یوسف مستی خان کو سیشن کورٹ گوادر میں ریمانڈ کے لئے پیش کیا گیا جہاں عدالت نے ان کو ایک روزہ جسمانی ریمانڈ پر پولیس کے حوالے کردیا ہے۔

یاد رہے کہ یوسف مستی خان نے بدھ کے روز گوادر پہنچنے کے بعد بلوچستان حق دو تحریک کے دھرنے میں شرکت کی اور وہاں خطاب بھی کیا۔

مقدمہ گوادر کو حق دو تحریک کے رہنماء مولانا ھدایت الرحمان کو بھی نامزد کیا گیا ہے مولانا ھدایت الرحمان پر الزام ہے کہ انہوں نے دھرنے کے اسٹیج کو شر پسندی کے لئے استعمال کیا اور پاکستان مخالف باتوں کو ہوا دی ہے –

یوسف مستی خان پر گذشتہ روز گوادر میں پچیس روز سے جاری بلوچستان حق دو دھرنے میں پاکستان اور ریاستی اداروں کے خلاف تقریر پر ایچ او سٹی تھانہ گوادر کے مدعیت میں سٹی تھانہ گوادر میں دفعہ 121-123/A/-A24 34A تحت مقدمہ درج کردیا گیا ہے –
مقدمے میں کہا گیا ہے کہ یوسف مستی خان نے گذشتہ روز گوادر دھرنے میں عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا پاکستان میں بزور طاقت بلوچستان پر قبضہ کیا، 1947 میں غوث بخش بزنجو نے پاکستان کیساتھ بلوچستان الحاق کو مسترد کر دیا تھا اور گورنمنٹ بلوچوں کو غلام سمجھتی ہے، پاکستان سے میرا کوئی واسطہ نہیں، بلوچستان میری پہچان ہے، اگر میں را کا ایجنٹ ہو تو تم بھی امریکہ کیلئے کام کرتے ہو، ہمارے بچے ڈاکٹر اللہ نذر، بالاچ مری، اور کریمہ کی شکل میں تمہارا مقابلہ کرینگے –

گوادر میں یوسف مستی خان گرفتاری کے بعد بڑی تعداد میں پولیس نفری جائے وقوعہ پر پہنچ کر دھرنے کو گھیرے میں لیا ہوا ہے مولانا ھدایت الرحمان نے یوسف مستی خان کی عدم بازیابی اور خود کی گرفتاری کی صورت میں شدید رد عمل دینے کا اظہار کیا ہے –

یوسف مستی خان کی گرفتاری پر بلوچستان کے سیاسی حلقوں اور وکلاء برادری نے شدید رد عمل دیتے ہوئے فوری طور پر بلوچ قوم پرست بزرگ رہنماء کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے مولانا ھدایت رحمان نے کہا کہ یوسف مستی خان ہمارے مہمان اور بزرگ قوم پرست رہنماء ہیں فوری طور پر بازیاب نہیں کیا گیا تو دھرنا کے شرکاء شدید احتجاجی ردعمل دکھائیں گے-

سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کے سابق صدر امان اللہ کنرانی ایڈووکیٹ نے سینئر سیاستدان وقبائلی شخصیت میر یوسف مستی خان کی گرفتاری کی مذمت کرتے ہوئے کہاہے کہ ان کی گرفتاری قابل مذمت بنیادی حقوق کے منافی ہے انکی عمر و عارضے کی سنگینی و علالت کے پیش نظر انکو فوری طور پر رہا کیا جائے-

یوسف مستی خان کی گرفتاری پر رد عمل دیتے ہوئے نیشنل پارٹی کے مرکزی صدر ڈاکٹر مالک بلوچ اور سینیٹر میر طاہر بزنجو نے کہا کہ بزرگ سیاسی رہنما یوسف مستی خان کہ گوادر میں گرفتاری کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہیں غیر جمہوری حکمران جمہوری احتجاج سے بھی بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر سیاسی رہنماوں کی گرفتاری کرکے ملک میں غیر اعلانیہ مارشل لا کی غمازی کر رہے ہیں یوسف مستی خان جیسے منجھے ہوئے سیاسی رہنما کی گرفتاری یہ واضح کرتے ہیں موجودہ حکمرانوں کے پاس عوامی مسائل کا کوئی حل نہیں اور وہ ہر مسئلہ کا حل جبر و تشدد میں ڈھونڈتے ہیں جس سے ملک میں انارکی کو فروغ حاصل ہوگا جس کی تمام تر زمہ داری موجودہ حکمرانوں پہ عائد ہوگی۔

انہوں نے مقدمہ ختم کرکے واجہ یوسف مستی خان کی فوری رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

دریں اثناء بلوچستان بار کونسل نے یوسف خان پر من گھڑت مقدمات کی شدید الفاظ میں مزمت کرتے ہوئے یوسف مستی خان کی بازیابی کا مطالبہ کیا ہے-