بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن کے سابق جنرل سیکریٹری شال زون شہیک بلوچ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ بی ایس او پر قابض ایک غیر سیاسی ٹولہ اپنی ناکامیاں چھپانے کیلئے مجھ سمیت دوسرے دوستوں پر الزام تراشی کررہا ہے ۔ بی ایس او کے کونسل سیشن میں موجود دوست گواہ ہیں کہ سیشن کے بعد میں نے ادارے سے راہیں جدا کر لئے تھے اور موجودہ ذمہ داران کو اپنے فیصلے سے آگاہ بھی کیا تھا، اب ادارے سے فارغ کرنے اور پروپیگنڈے کے الزامات اپنے ساکھ کو بحال کرنے کی غیر ضروری کوشش ہے ۔
خیال رہے کہ بی ایس او کے ایک دھڑے جس کے چیئرمین اس وقت چنگیز بلوچ ہیں، کے کونسل سیشن کے بعد کئی ممبران کا استعفی سامنے آئے ہیں۔
جبکہ دوسری جانب مرکزی ترجمان نے مزید وضاحت دیتے ہوئے کہا ہے کہ چند تنظیمی ممبران نے باہری تخریب کاروں کی ایماء پر گذشتہ عرصے میں تنظیم کے خلاف منظم پراپیگینڈہ کیا اور کونسل سیشن کو سبوتاژ کرنے کی ہر ممکن کوشش کی، جس میں ناکامی کا منہ دیکھنے کے بعد انہوں نے تنظیمی ممبران کو ورغلانے اور مختلف طریقوں سے تنظیمی لیڈرشپ کے خلاف بدگمانی پھیلانے کی بھی کوششیں کی ہیں۔ علاوہ ازیں سیشن کے بند اجلاس کی کاروائی کو باہر تک پہنچانے اور تنظیمی فیصلہ جات کے خلاف باہر بے جا رائے زنی کرنے و منفی پروپیگنڈا پھیلا کر تنظیم کے آئین کی سنگین خلاف ورزی کا ارتکاب کیا گیا ہے جس پر مرکزی چیئرمین چنگیز بلوچ نے ایکشن لیتے ہوئے شال زون سے شیہک بلوچ اور سعدیہ بلوچ کی بنیادی رکنیت ختم کر دی ہے اور انکی بی ایس او سے وابستگی مکمل ختم کرنے کا فیصلہ جاری کیا ہے۔
شہیک بلوچ نے جاری کردہ بیان میں کہا کہ کونسل سیشن اختتام ہونے کے ساتھ ہی دوستوں نے موجودہ زمہ داران کی غیر سیاسی رویوں کے وجہ سے اپنی راہیں ادارے سے جدا کر لئے تھے ، ہم اداروں کے توڑنے کے خلاف ہیں اسی وجہ سے ہم نے خاموش رہنے کو ترجیح دی لیکن تنظیم پر قابض غیر سیاسی ٹولے نے ہم پر بے بنیاد الزام لگا کر اپنی سیاسی ناپختگی کا اظہار کیا ہے ۔
بی ایس او کے مرکزی ترجمان نے دعویٰ کیا کہ فیملی ممبران کی شکایت پر ہراسانی کے متعلق ایک کمیٹی تشکیل دی گئی تھی جس کی رپورٹ کو مدنظر رکھتے ہوئے جیہند نوشروانی کی بھی بنیادی رکنیت کو ختم کر دیا گیا ہے۔