بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں اپنے مطالبات کی حق میں “گوادر کو حق دو تحریک” کا احتجاجی دھرنا گوادر پورٹ کے احاطے میں تیرھویں روز میں جاری رہا۔ دھرنے میں مکران کے دیگر علاقوں سے لوگوں کی آمد کا سلسلہ جاری ہے –
دریں اثناء آل پارٹیز کیچ کا اجلاس ہفتے کے روز زیر صدارت کنوئیر مشکور انور بلوچ کے منعقد ہوا-
اجلاس میں ڈپٹی کنوئیر فضل کریم، پریس سیکرٹری حفیظ علی بخش، جمعیت علماء اسلام کی نمائندگی مولانا حفیظ مینگل، پاکستان پیپلزپارٹی کے رھنما نواب شمبےزئی اور حاجی قدیر احمد بلوچ، جماعت اسلامی کے ضلعی امیر غلام یاسین، بی این پی عوامی کے ضلعی صدر ظریف بلوچ ، جمعیت الحدیث کے رھنما یلان زعمرانی، کیچ سول سوسائٹی کے رھنما التاز سخی اور عومر ھوت اور ضلع کے سینئیر صحافی ماجد صمد نے شرکت کی۔
اجلاس میں متفقہ طور پر گوادر دھرنا “حق دو تحریک” کی حمایت اور دھرنے میں شامل ہوکر مولانا ہدایت الرحمن کے ساتھ اظہار یکجہتی کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
اجلاس میں حق دو تحریک کے بنیادی مطالبات غیر قانونی ٹرالنگ، بارڈر کاروبار کی بندش، سیکورٹی فورسز کے غیر ضروری چیک پوسٹوں اور عوام کی تذلیل کے خاتمے اور منشیات پر مکمل پابندی کے مطالبات کو جائز سمجھتے ہوئے مکمل حمایت کا اعلان کیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے آل پارٹیز کے رہنماؤں نے کہا کہ عوام کے حقیقی مسائل سے چشم پوشی سے روز بروز حالات ابتر ہوتے جارہے ہیں۔ حکومت کی غیر سنجیدگی کی وجہ سے عوامی غصے اور مایوسی میں بے تحاشہ اضافہ ہو رہا ہے۔
اجلاس میں گورنر بلوچستان کی جانب سے احتجاجی مظاہروں اور عوامی ریلیوں پر پابند کے نوٹیفیکشن کی مذمت کی گئی اور اسے آئین کے متصادم اقدام قرار دیکر مسترد کیا گیا۔