عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی کے باعث بلوچستان مقتل گاہ بن چکا ہے – ماما قدیر بلوچ

120

وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے وائس چئرمین ماما قدیر بلوچ کے قیادت میں لاپتہ افراد کا بھوک ہڑتالی کیمپ جاری ہے، وکلاء برادری و دیگر مکتبہ فکر کے لوگوں نے کیمپ آکر لاپتہ افراد کے لواحقین سے اظہار یکجہتی کی –

کیمپ آئے وفد سے گفگتو کرتے ہوئے ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ پاکستان کے جانب سے بلوچ سرزمین پر ظلم دہائیوں سے جاری ہے، 2001 سے لیکر اب تک 52 ہزار سے زائد لوگ ماورائے عدالت جبری گمشدگی کا شکار ہوئے ہیں –

ماما قدیر بلوچ نے کہا کہ عالمی انسانی حقوق کے اداروں کی خاموشی کے باعث بلوچستان مقتل گاہ بن چکا ہے اور آئے روز بلوچستان سے جبری گمشدگیوں کا سلسلہ جاری ہے –

انہوں نے کہا ہے کہ 2005 سے لیکر اب تک آٹھ ہزار سے زائد افراد کے لاشیں موصول ہوئی ہے جسکا اعتراف خود ایمنسٹی انٹرنیشنل و دیگر انسانی حقوق کے ادارے کر چکے ہیں تاہم انکی خاموشی بلوچستان میں جاری پاکستانی ظلم کو مزید تقویت دیتی ہے –

ماما قدیر بلوچ کا کہنا تھا بلوچستان میں کوئی بھی طبقہ محفوظ نہیں فورسز کے ہاتھوں آئے روز لوگ لاپتہ ہورہے ہیں جن مین طلباء خواتین و بچیں بھی شامل ہیں –

ماما قدیر بلوچ کا مزید کہنا تھا کہ عالمی ادارے برائے انسانی حقوق زمینی حقائق جانے بغیر پاکستانی پروپگنڈہ پر یقین نا کریں بلکہ وہ خود آگے آکر ہمارے اس تیرہ سالہ طویل بھوک ہڑتالی کیمپ کو دیکھے کہ ہم یہاں کس مجبوری کے تحت بیٹھے ہوئے ہیں –