بلوچستان کے ساحلی شہر گوادر میں 15 نومبر کو دھرنے کی تیاریاں جاری ہیں، اس سلسلے میں گوادر سمیت ضلع بھر میں آگاہی مہم بھی جاری ہے –
گوادر کے ایک رہائشی الہی بخش نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ ہم نے دھرنے کے لیے چار ہفتوں کا راشن جمع کیا ہے –
انہوں نے کہا کہ اگر حکمرانوں نے ہمارے مطالبات کو سنجیدگی سے نہیں لیا تو دھرنا طویل ہوگا اور یہاں پورٹ پر کام روک سکتا ہے-
گوادر شہر میں اس وقت لوگ دو دن بعد کی آنے والے ڈیڈ لائن پر بات کررہے ہیں، ان کا کہنا تھا کہ مقامی لوگوں کو شامل کیے بغیر یہاں سی پیک ناکامی سے دوچار ہوگا –
گذشتہ روز گوادر کو حق دو تحریک کے سربراہ مولوی ہدایت الرحمان کی قیادت میں سر بندر سے لیکر گوادر فش ہاربر تک ایک موٹر سائیکل ریلی نکالی گئی۔
اس موقع پر مولوی ہدایت الرحمان نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ گوادر انتظامیہ ہوش کے ناخن لے اور جلد ان کے خدشات و تحفظات کو دور کریں-
انکا کہنا تھا کہ یہاں کے نوجوان یہاں کے بزرگ یہاں کے مزدورکسان اور ماہی گیروں نے کافی ظلم و جبر برداشت کی ہے پانی بجلی گیس روزگار تعلیم سے یہ خطہ عرصہ دراز سے محروم چلا آرہا ہے-
مولوی ہدایت الرحمان بلوچ نے کہا کہ ہم ان قوتوں کو بتانا چاہتے ہیں کہ ہمارےلوگوں کی صبر کی اب انتہا ہو چکی ہے یہ ظلم وزیادتی کا لاوا اب پھٹنے والا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ 15 نومبر کو وائی چوک پر ہم دھرنا دینے کی مکمل تیاری کر چکے ہیں جس میں ہزاروں افراد شرکت کرنے کے لئے رضاکارانہ طور پر تیار ہیں۔
ہمارا چارٹر آف ڈیمانڈ سے انتظامیہ اور حکمران باخبر ہیں، ہم پر امن احتجاج کر رہے ہیں۔
انکا کہنا تھا کہ اورماڑہ سے لیکر جیوانی تک کئی غیر ضروری چیک پوسٹوں کو ہٹایا گیا ہے لیکن اب بھی پر امن شہریوں کو تشویش لا حق ہے۔
انہوں نے کہا کہ اگر بلوچستان کے ساحل پر ٹالروں کی یلغار کا خاتمہ نہیں ہو گا اس وقت تک ماہی گیر چھین سے نہیں بیٹھیں گے۔ ہمارا دھرنےکا خاتمہ بھی ممکن نہیں۔
انہوں نے کہا کہ ڈیرہ بگٹی اور کوہلو میں جیٹ طیاروں کے ساتھ بلوچوں پر بمباری کرنے والے ان ٹرالرز مافیا کو بھی روکیں –
گوادر شہر کے ایک رہائشی یار محمد نے دی بلوچستان پوسٹ کو بتایا کہ جب سے گوادر میں یہ عوامی تحریک شروع ہوچکا ہے لوگوں میں اعتماد بڑھ گیا وہ اپنے بنیادی حقوق پر کھل کر بات کرتے ہیں –
انہوں نے کہا کہ 15 نومبر کو تاریخی دھرنا ہونے جارہا ہے یہاں کے سیاسی پارٹیوں کو عوام کا ساتھ دینا ہوگا-
انہوں نے کہا کہ ابتک اس عوامی تحریک میں سیاسی جماعتوں کا کردار مایوس کن رہا ہے –
انکا کہنا تھا کہ گوادر کے لوگ اپنے راشن اور سامان بند لیں یہ ہمارا بنیادی شناخت کی جنگ کا آغاز ہے –