بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات تواتر کے ساتھ جاری ہے۔ گذشتہ رات دارالحکومٹ کوئٹہ اور ضلع قلات کے علاقے منگچر سے ایک ہی خاندان سے تعلق رکھنے والے مزید چار افراد کو جبری طور پر لاپتہ کردیا گیا جبکہ گذشتہ دنوں پنجگور سے بھی ایک شخص کو اغواء کرکے لاپتہ کیا گیا۔
ٹی بی پی کو ذرائع نے بتایا کہ کوئٹہ کے علاقے سریاب کلی سردے سے دو بھائیوں دوست محمد اور حمزہ ولد محمد عمر کو گذشتہ رات پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لیکر لاپتہ کردیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ اہلکاروں نے گھر کو گھیرے میں لینے کے بعد چادر و چاردیواری کو پامال کرتے ہوئے گھر میں موجود افراد کو زدوکوب کیا اور مذکورہ افراد کو اپنے ہمراہ لے گئے۔ لاپتہ کیے جانے والا دوست محمد گیس کمپنی میں ملازم ہے جبکہ حمزہ رکشہ چلانے کے روزگار سے منسلک تھا۔
دریں اثناء مذکورہ افراد کے دیگر دو رشتہ داروں کو بھی گذشتہ رات منگچر سے پاکستانی فورسز اور خفیہ اداروں کے اہلکاروں نے حراست میں لینے کے بعد نامعلوم مقام پر منتقل کردیا ہے جس کے بعد ان کے حوالے سے کسی قسم کی معلومات نہیں مل سکی ہے۔
منگچر کے علاقے کورکی آدم زئی سے جبری طور پر لاپتہ افراد میں دو بھائی سعداللہ اور محمد علی ولد خان محمد شامل ہیں۔ مذکورہ افراد میں سے سعداللہ مستری ہے، جبکہ سعداللہ ٹینکر چلاکر اپنا گزر بسر کررہا تھا۔
مذکورہ دونوں واقعات کے حوالے سے تاحال حکام نے کوئی موقف پیش نہیں کیا ہے۔
دوسری جانب گذشتہ دنوں پنجگور سے احسان ولد اعظم چتکان بازار سے گھر جاتے ہوئے پراسرار طور پر لاپتہ ہوگئے ہیں۔
ذرائع نے دی بلوچستان پوسٹ سے بات کرتے ہوئے کہا کہ مذکورہ نوجوان پیشے کے لحاظ دکاندار ہیں جو شام کے وقت دکان بند کرکے گھر جارہا تھا کہ راستے میں ڈیتھ اسکواڈ کے کارندوں نے اغواء کرکے فورسز کے حوالے کیا ہے۔
خیال رہے بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے واقعات گذشتہ دو دہائیوں کے زائد عرصے سے جاری ہے، مختلف اوقات میں جبری طور پر لاپتہ افراد بازیاب بھی ہوئے ہیں تاہم اسی کے ساتھ مزید لوگوں کے لاپتہ ہونے کے واقعات رپورٹ ہوتے رہے ہیں۔
حالیہ دنوں سی ٹی ڈی جعلی مقابلوں میں لاپتہ افراد کے مارے جانے کے واقعات کے بعد لاپتہ افراد کے لواحقین کے تشویش میں اضافہ ہوا ہے۔