سانحہ ہوشاپ تربت کے خلاف سیول سوسائٹی گوادر کی جانب سے شہدائے جیوانی چوک پر منعقدہ احتجاجی مظاہرے سے خطاب کرتے ہوئے گذشتہ دنوں پاکستانی فورسز کی جانب سے عام آبادی پر فائر ہونے والے مارٹر گولوں سے دو کمسن بچوں کے مارے جانے کی شدید مذمت کرتے ہوئے مقررین نے کہا کہ فورسز بلوچستان میں اپنی دائرے اختیار سے تجاوز کر تی آرہی ہے۔ جس کی وجہ سے عام لوگ ظلم و جبر کے شکار ہو رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ گذشتہ دنوں ضلع کیچ کے علاقے ہوشاپ میں سیکورٹی فورسز کی جانب سے معصوم بچوں پر مارٹر گولے فائر کیا گیا جس کے نتیجے میں دونوں معصوم بچے شہید ہو گئے۔ دوسری طرف چادر و چار دیواری کے تقدس کی پائمالی کے ساتھ عام لوگوں کا قتل عام بھی کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ اب بلوچستان میں ایسے واقعات روز کے معمولات بن چکے ہیں۔ جو اس بات کی واضح دلیل ہے کہ یہاں پر لوگوں کی عزت نفس مجروح ہو رہا ہے-
انہوں نے کہا کہ سیکورٹی کے نام پر پورے بلوچستان میں جگ جگہ چیک پوسٹیں لگا کر عام شہریوں کی عزت نفس مجروح کیا جارہا ہے جو نفرت میں مزید اضافہ کا سبب بن رہا ہے۔
انہوں نے کہا کہ معصوم بچے کونسے دہشتگرد تھے جن کو مارٹر گولوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ ضلع کیچ کے ڈی سی ایک سیول آفیسر ہوکر کم از کم حقائق کو بیان کرنے کی جرات کا مظاہرہ کرتے۔
انہوں نے کہا کہ 31 اکتوبر تک ہمارے مطالبات منظور نہیں کئے گئے تو تمام حقائق عوام کے سامنے لائے جائیں گے۔
انہوں نے شہریوں سے اپیل کی کہ وہ مولانا ہدایت الرحمان کی قیادت میں یکجہتی کا مظاہرہ کریں ظالم قوتوں کے خلاف سیسہ پلائی دیوار ثابت ہوں۔
انہوں نے مطالبہ کیا کہ سانحہ ہوشاپ میں ملوث عناصر کے خلاف سخت تادیبی کاروائی عمل میں لائی جائے۔
اس موقع پر ماجد جوہر، شکیل کے ڈی یوسف فریادی، ماجد مراد اور بشیر ہوت نے خطاب کیا۔