بلوچ یکجہتی کمیٹی خضدار نے اپنے ایک بیان کہا ہے کہ سیاسی کارکنوں کے خاندان کو جدوجہد کے پاداش میں سزا دینا اور خادان کے افراد کع لاپتہ کرنے کی سخت الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ بلوچستان میں آئے دن بلوچوں کو ماورائے عدالت قتل کرنا، لاپتہ کرنا و خاندان کے افراد کو سزا دینا ریاست کے روز اول سے پالسی رہی ہے جس کی ہم شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہیں۔ اس طرح کے واقعات بلوچستان میں لاقانونیت کے واضح ثبوت ہیں۔
ترجمان نے کہا کہ بلوچستان بھر میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف پامالیوں میں شدت کے ساتھ اضافہ ہوتا جارہا ہے۔ ڈاکٹر صبیحہ بلوچ کے خاندان کے ساتھ ہونی والی ظلم لاقانونیت کی واضح نشانی ہے۔ اس طرح کے واقعات سے اندازہ لگایا جا سکتا ہے کہ بلوچستان میں فورسز کس حد تک آئین کی پاسداری کر رہے ہیں۔
ان کا مزید کہنا ہے کہ یہ پہلا واقعہ نہیں بلکہ اس سے پہلے بھی ایسے کئی واقعات رونماء ہوئے ہیں جہاں سیاسی کارکنوں کے خاندان کو نشانہ بنایا گیا ہے۔ حالیہ واقعہ انسانی حقوق و سیاست پر قدغن لگانے کے مترادف ہے۔
بلوچ یکجہتی کمیٹی خضدار نے مطالبہ کرتے ہوئے حکومت سے اپیل کی کہ شامیر بلوچ اور مرتضی زہری سمیت تمام لاپتہ افراد کو بازیابی کو یقینی بنائے جائے۔