بلوچستان کے ضلع زیارت میں علاقہ مکینوں کی جانب سے احتجاج جاری ہے۔ مظاہرین کی بڑی تعداد نے کوئٹہ تا زیارت روڈ پر دھرنا دیکر ٹریفک کی آمد و رفت مکمل طور پر بند کردی ہے۔
مظاہرہ گذشتہ روز مانگی میں لیویز پر ہونے دھماکے کیخلاف کیا جارہا ہے جس میں لیویز فورسز چھ اہلکار ہلاک و زخمی ہوئے تھے۔
مذکورہ دھماکے میں ہلاک اہلکاروں کے لواحقین اور علاقہ مکینوں پاکستانی عسکری اداروں کو واقعے کا ذمہ دار ٹہراتے ہوئے احتجاج کررہے ہیں۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ فرنٹیئر کور کو علاقے سے نکالا جائے جن کے باعث علاقے میں اس نوعیت کے واقعات رونماء ہورہے ہیں۔
مظاہرے میں شامل نعیم احمد کا کہنا تھا کہ یہ ایک قبائلی علاقہ ہے جو ماضی میں پرامن رہا ہے کہ مگر گذشتہ سالوں سے فرنٹیئر کور کے آنے کے بعد پرتشدد واقعات میں اضافہ ہوا ہے۔ انہوں نے الزام عائد کیا کہ فرنٹیئر کور کے اہلکار مختلف طریقوں سے یہاں ٹھیکیداروں سے سیکورٹی کے نام پر ٹیکس بھی وصول کرتے ہیں لیکن ان کی کوئی کارکردگی نظر نہیں آتی ہے۔
وزیر داخلہ میر ضیاء اللہ لانگو مذکورہ واقعے پر بیان دیتے ہوئے کہا قانون نافذ کرنے والے اداروں اور اس کے ذیلی اداروں کو معمول سے زیادہ متحرک اور فعال ہونا ہوگا۔ وزیر داخلہ نے دعویٰ کیا کہ ہم کسی صورت اپنی ذمہ داری سے غافل نہیں ہوں گے۔
خیال رہے لیویز فورس کی گاڑی پر بم دھماکے کی ذمہ داری بلوچ لبریش آرمی نے قبول کی ہے۔ بی ایل اے کے ترجمان جیئند بلوچ نے بیان میں کہا کہ ہم اس سے قبل متعدد بارتنبیہہ جاری کرچکے ہیں کہ پولیس اور لیویز جیسی بلوچ اکثریتی فورسز قابض پاکستان اور اسکے فوج کے ایماء پر بلوچ تحریک آزادی کے سامنے رکاوٹ بننے سے گریز کریں بصورت دیگر ان پر بھی شدید نوعیت کے حملے ہونگے۔ لیکن مذکورہ فورسز براہ راست قابض فوج کی مدد کرنے اور بلوچ تحریک کے خلاف کام کرنے میں ملوث رہے۔