بلوچستان کے درالحکومت کوئٹہ میں لاپتہ بلوچوں کی بازیابی کے لیے قائم وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے احتجاجی کمیپ کو 4406 دن مکمل ہوگئے، کوئٹہ پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے کمیپ میں آج سیاسی سماجی کارکن عبدالمجید دشتی، ایڈووکیٹ اسرار شوہاز، زیور خان بلوچ اور دیگر نے اظہار یکجہتی کیا –
اس موقع پر ماما قدیر بلوچ نے کمیپ میں آکر اظہار یکجہتی کرنے والوں سے کفتگو کرتے ہوئے کہا کہ لاپتہ افراد کی بازیابی کیلئے پرامن جدوجہد جاری رہیگی، لاپتہ افراد اور انکے لواحقین سے ہمدردی رکھنے والے لوگ اس جدوجہد میں ہمارا ساتھ دیں –
انہوں نے کہا کہ بلوچستان میں اس وقت لاپتہ افراد کا مسئلہ انتہائی سنگین ہوتا جارہا ہے –
انہوں نے کہا کہ پاکستانی سپریم کورٹ میں لاپتہ افراد سے متعلق مقدمات کی سماعت محض ایک ڈرامہ تھا، کیونکہ ماروائے آئیں قانون گرفتاریوں کے واقعات میں مزید تیزی آچکی ہے-
انکا کہنا تھا کہ عدالتوں سے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لیے احکامات جاری ہوتے ہیں مگر بندہ بازیاب نہیں بلکہ اسکی مسخ شدہ لاشیں برآمد ہوتی ہیں –
انہوں نے کہا کہ لاپتہ افراد کا مسئلہ انسانی بنیادوں پر حل کرنے کی ضرورت ہے –
طاقت اور جبر سے لوگوں کو انکی قومی حقوق کی جدوجہد سے دستبردار کرنا ناممکن ہے –
دریں اثناء وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز نے اپنے ایک اعلامیہ میں لوگوں سے اپیل کی ہے کہ حکومت نے تنظیم سے لاپتہ افراد کی لسٹ طلب کی ہے جن لاپتہ افراد کے اہلخانہ اپنے لاپتہ پیاروں کی کیسز تنظیم کو فراہم نہیں کیا ہے وہ فوری طور پر تنظیم کو کیسز فراہم کریں تاکہ ہم وہ کیسز حکومت کے ساتھ اندراج کراسکیں۔
وائس فار بلوچ مسنگ پرسنز کے چیئرمین نصراللہ بلوچ نے لاپتہ افراد کی لواحقین سے اپیل کی ہے کہ کمیپ آکر اپنے لاپتہ پیاروں کی کیسز رجسٹرڈ کرائیں –