عامر کو بازیاب نہیں کیا گیا تو ڈپٹی کمشنر کے دفتر کا گھیراؤ کرینگے – لواحقین

174

گذشتہ مہینے 23 جون سے اغواء ہونے والے پنجگور کے علاقے غریب آباد تسپ کے رہائشی عامر کے والد داد جان بلوچ اور انکے قریبی رشتہ دار اکرم بلوچ، نصیر بلوچ، شوکت بلوچ و دیگر نے اپنے رہائش گاہ پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا ہے کہ عامر داد جان کو دو ماہ قبل گھر کے قریب سے نامعلوم گاڑی سوار زور زبردستی گھسٹتے اور تشدد کرتے ہوئے اغواء کرکے لے گئے نہ ہمارا کوئی قصور نہ کسی سے کوئی دشمنی ہے، ہم مزدور لوگ ہیں صبح شام اپنی غریبی کرکے دن گزار رہے ہیں ہم نے جب سے ہوش سنبھالا ہے کسی کو تنکے کا نقصان نہیں دیا ہے لیکن بڑی دکھ سے کہنا پڑتا ہے کہ ہمارے ساتھ اتنے ظلم زیادتی کیوں کیا جارہا ہے

انہوں نے کہا ہے جب عامر اغواء ہوا کچھ ہی منٹوں کے بعد ہم نے اپنے قریبی پنچی پولیس تھانے میں درخواست دائر کی لیکن دو ماہ گزر جانے کے باوجود بھی پولیس کی جانب سے کوئی پیش رفت نظر نہیں آرہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ اس حوالے سے ہم نے سرکاری قانونی عوامی علاقائی تمام ذرائع استعمال کئے ہمیں صرف طفل تسلیوں کے سوا انصاف نہیں مل رہا ہے۔ ڈپٹی کمشنر پنجگور سے ملاقات کی، اپنی عرض پیش کی لیکن وہاں بھی کچھ نہیں ملا ہمیں بتایا جائے کیا ہم پنجگور کے آئین و قانون میں نہیں آتے ہیں کیا ہمارے شہری انسانی حقوق نہیں ہیں اگر ہیں تو ہم انصاف مانگنے کہاں جائیں تمام تر کوتاہیوں کو برداشت کرتے ہوئے ہم نے ذاتی طور پر تفتیش کرکے اغوا کاروں کی شناخت کرکے پولیس انتظامیہ کو اطلاع دی ہیں اس کے باوجود بھی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی جارہی ہے ہم یہی سمجھنے پر مجبور ہوگئے کہ پنجگور کے امن و امان خراب کرنے میں پولیس اور انتظامیہ شامل ہے وہ خود نہیں چاہتے ہیں کہ پنجگور میں امن ہو۔

انہوں نے کہا ہے کہ تمام سیاسی پارٹیوں اور علاقائی معتبرین کی عدم تعاون کو دیکھتے ہوئے مایوس ہوچکے ہیں ہم پرامن لوگ ہیں امن و امان کی زندگی گزارنے والے ہیں لیکن اب ہم مجبور ہو گئے ہیں کہ ذاتی قانون چلائیں اس کے جو نتائج نکلیں گے اس کے ذمہ دار پنجگور پولیس اور ضلعی انتظامیہ ہوگی۔ چوبیس گھنٹے کا الٹی میٹم دیتے ہیں کہ میرے بیٹے کو بازیاب نہیں کرایا گیا تو ہم ڈپٹی کمشنر پنجگور کے دفتر کا گھیراؤ کرکے گھر کے تمام افراد کو لے کر احتجاج اور دھرنا دیں گے۔