متحدہ عرب امارات سے جبری گمشدگی کے شکار و بعد ازاں پاکستان منتقل کیئے جوانے والے بلوچ کارکن راشد حسین کی والدہ نے اپنے ایک ویڈیو بیان میں کہا ہے کہ بیٹے کی جبری گمشدگی کو تین سال کا عرصہ مکمل ہونے جارہا ہے تاہم انہیں منظرے عام پر نہیں لایا گیا ہے –
راشد حسین کی والدہ کے مطابق انہوں نے تمام آئینی و قانونی راہ اپنائے پر عدالتوں کے چکر کاٹنے کے سوا انہیں انصاف کی کوئی امید نظر نہیں آئی، پاکستانی سیکورٹی ادارے بیٹے کی پاکستان منتقلی سے انکاری ہیں تاہم میرے پاس وہ تمام دستاویزات موجود ہیں جو راشد کی پاکستان منتقلی کو ثابت کرتے ہیں-
لاپتہ راشد حسین کی والدہ نے کہا کہ پاکستان میں عدالتوں سے انصاف کی کوئی امید نظر نہیں آرہی اقوام عالم و انسانی حقوق کے ادارے پاکستان و اماراتی حکومت سے راشد حسین کی جبری گمشدگی کے بارے سوال کریں –
بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویسٹس کے جانب سے خلیجی ممالک میں عید کے روز راشد حسین کی جبری گمشدگی کے خلاف ایک ٹوئٹر کیمپئن کا انعقاد کیا گیا ہے جبکہ عید کے روز بلوچ لاپتہ افراد کے لواحقین کوئٹہ سمیت کراچی پریس کلب کے سامنے لاپتہ افراد کی بازیابی کے لئے احتجاجی مظاہرہ کریں گے-
لاپتہ ڈاکٹر دین محمد بلوچ کی بیٹی سمی بلوچ نے اپنے ایک آڈیو پیغام میں کوئٹہ و کراچی میں موجود تمام مکاتب فکر کے افراد سے عید کے روز مظاہروں میں شرکت کرنے کی اپیل کی ہے جبکہ لاپتہ طالب علم رہنماء شبیر بلوچ کی بہن سیما بلوچ نے بھی بلوچ قوم سے ان احتجاجی مظاہروں میں شرکے درخواست کرچکی ہے –
بلوچستان میں عید کے روز لاپتہ افراد کے عدم بازیابی و بلوچستان میں جبری گمشدگیوں کے خلاف #SaveBalochMissingPersons ہیش ٹیگ کے ساتھ ایک ٹوئٹر کیمپئن بھی چلائی جائیگی جس کا اعلان بلوچ سوشل میڈیا ایکٹویسٹس کی جانب سے کیا گیا ہے –